میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی ایم ایف کیلئے پوری قوم کا مستقبل گروی نہیں رکھ سکتے، وزیر خارجہ

آئی ایم ایف کیلئے پوری قوم کا مستقبل گروی نہیں رکھ سکتے، وزیر خارجہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۳ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ہندوستان سرکار کو کھلا چیلنج کرتے ہوئے کہاہے کہ پانچ اگست کے یکطرفہ اقدامات پر ریفرندم کروایا جائے ،اگر دنیا بھر کے کشمیری یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیں تو بھارت کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنا ہو گی،وقت افغانستان کی صورتحال تشویشناک ہے، ایک ہمسایہ ہونے کے ناطے ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو ،پاکستان، امن میں شراکت داری کیلئے تیار ہے اور تیار رہیگا ، ہم کسی تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ منگل کو اپنے بیان میں میرا بھارت سرکار کو کھلا چیلنج ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے گئے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات پر دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں کی رائے لینے کیلئے ’’آزادانہ ریفرنڈم‘‘(Opinion Poll) منعقد کروائے،اس ریفرنڈم کے نتیجے میں اگر دنیا بھر کے کشمیری ان یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیں تو ہندوستان کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان کا خیال تھا کہ 5 اگست 2019 کے اقدامات سے انہیں پذیرائی ملے گی جبکہ نتائج اس کے برعکس برآمد ہوئے، تمام کشمیری ان اقدامات کے خلاف متحد ہو گئے۔انہوںنے کہاکہ وہ کشمیری جو گذشتہ ادوار میں بھارت سرکار کے ساتھ اقتدار میں شریک رہے انہوں نے بھی ان اقدامات کو مسترد کردیا، 24 جون کو ہندوستان کی جانب سے کانفرنس بلانے کا اعلان، اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ’’سب اچھا نہیں ہے‘‘۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت افغانستان کی صورتحال تشویشناک ہے، ایک ہمسایہ ہونے کے ناطے ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو ۔ انہوںنے کہاکہ کہا جا رہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی صاحب نے اپنے آرمی چیف، وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو تبدیل کیا ہے، ان حالات میں یہ تبدیلیاں اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ وہ خود حالات سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔ انہوںنے کہاکہ میری ترکی میں افغان اعلیٰ سطحی مفاہمتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی، ان کا نکتہ نظر سن کر میری پریشانی میں اضافہ ہوا،۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی داخلی صورت حال تشویشناک ہے ، وہاں کوئی ربط اور اتحاد دکھائی نہیں دیتا۔انہوںنے کہاکہ مذاکرات کیسے کرنے ہیں اس پر بھی اتفاق نہیں، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے 60 فیصد انخلائ￿ کے بعد بھی اگر طالبان کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار رہتے ہیں تو یہ امر تشویش کا باعث ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، امن میں شراکت داری کیلئے تیار ہے اور تیار رہیگا – ہم کسی تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم امن کاوشوں میں دنیا کے ساتھ ہیں، افغانستان کے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ہر ممکن کردار ادا کر رہے ہیں، اور کرتے رہیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں