آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں
شیئر کریں
سال کے تمام دنوں میں جمعہ کادن سب سے افضل ہے،جمعہ کے دن کی فضیلت وعظمت اوراس کے تقدس کے بارے میں نبی کریم ﷺسے کثیراحادیث منقول ہیں،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کی بڑی برکات اورفضلتیں ارشادفرمائی ہیں۔احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ جمعہ کے دن کاعبادت کے لئے مخصوص ہونااس امت کی خصوصیات میں سے ہے،سابقہ امتوں کویہ دن نصیب نہیں ہوا،اللہ تعالیٰ نے خصوصی طورپریہ دن منتخب فرماکراس آخری امت کو عطا کیا ہے،چنانچہ حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جمعہ دنوں کا سردار ہے، اور اللہ کے نزدیک بڑے مرتبہ کاحامل ہے اوراللہ پاک کے نزدیک اس کی عظمت عیدوبقرعیدسے زائدہے(ابن ماجہ)۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاسورج طلوع ہونے والے دنوں میں سب سے افضل ترین دن جمعہ ہے،اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیداہوئے،اسی دن جنت میں داخل ہوئے اسی دن جنت سے نکالے گئے ،اورقیامت اسی دن قائم ہوگی (مسلم)۔یہ توعام ایام میں جمعہ سے متعلق ارشادات ہیں اوریہی جمعہ جب رمضان المبارک میں آجائے اورخصوصاًرمضان کے آخری عشرے میں تواس کی اہمیت مزیدبڑھ جاتی ہے چنانچہ حضرت جابررضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے کہ مہینوں پررمضان کو فضیلت (کنزالعمال)۔
رمضان المبارک کابابرکت مہینہ اپنے اختتام کے قریب ہے بڑے سعادتمندہیں وہ لوگ جنہوںنے اس ماہ مبارک میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتیں اس کی عنایتیں خوب خوب سمیٹیں،اورجنہوںنے اپنے گناہ بخشواکرجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا ہے۔ رمضان المبارک کے اس آخری جمعہ کوعام طور پر لوگ جمعۃ الوداع کے نام سے یادرکھتے ہیں۔ ہمیں اس دن کے حوالے سے مندرجہ ذیل باتوں کااہتمام کرناچاہئے۔
۱۔اس جمعہ کی ساعات اورگھڑیوں کوقیمتی بنایاجائے،اورزیادہ سے زیادہ اس میں عبادت،تلاوت اوردعاکااہتمام کیا جائے، خاص طورپرجمعہ کے دن عصرسے مغرب کاوقت حدیث شریف کے مطابق دعاؤں کی مقبولیت کاخاص وقت ہواکرتاہے، لہذاکوشش کی جائے کہ یہ ساراوقت ہمارادعامیں صرف ہو۔
۲۔جمعہ کے دن عصرکے بعداس درود شریف کااسّی دفعہ پڑھنے کااہتمام کیا جائے (اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحِمَّدِنِ النَّبِّیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِہٖ وَسَلِّمْ)حدیث میں آتاہے جوشخص اسی مرتبہ اس درودپاک کے پڑھنے کااہتمام کرتاہے اس کے اسی سال کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اوراس کے ئے اسی سال کی عبادت کاثواب لکھ دیاجاتاہے۔
۳۔جمعۃ الوداع ہمیں متنبہ کررہاہے کہ رمضان المبارک کابابرکت مہینہ رخصت ہونے کوہے،لہذاانسان کواللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ رمضان المبارک کی دولت نصیب فرمائی، اور روزہ ،نماز، تلاوت، تراویح کی عبادت کی توفیق عطاکی۔جس قدر اللہ کا شکر ادا کیا جائے گااسی قدرنعمتوں میں اضافہ ہوگا۔
۴۔جمعۃ الوداع اس بات کااحساس دلارہاہے کہ اب صرف چنددن باقی ہیں، اور وہ ماہ مبارک اختتام کے قریب ہے جس میں روزانہ بارگاہ الٰہی سے بے شماربندوں کی مغفرت کی جاتی تھی،لہذااس کے احترام میں جو کمی کوتاہی ہوگئی ہواس پرصدق دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی جائے اس کی تلافی کی جائے،اورجودن باقی رہ گئے ہیں ان کی قدرکی جائے اوراپنے گناہوں کوبخشواکررحمت کی بہاریں حاصل کی جائیں اور دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا جائے، ایسانہ ہوکہ پھریہ رمضان دیکھنا نصیب نہ ہواورشایدیہ زندگی کاآخری رمضان ہو، لہذایہ جوچنددن اللہ نے عنایت فرمائے ہیں ان کوبجائے لہوولعب اورفضول کاموں میں لگانے کے اللہ پاک کوراضی کرنے میں گزاردیں،ان آخری دنوں میں اللہ پاک کی رحمت موسلادھاربارش سے زیادہ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔
۵۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے یہ سمجھاہواہے کہ اب رمضان کامہینہ رخصت ہورہاہے تورمضان کوالوداع کہنے کے ساتھ ساتھ جتنی عبادات شروع کی تھیں ان سب کوبھی الوداع کہناہے،اورجتنے گناہوں کورمضان المبارک کی وجہ سے چھوڑاتھاان سب کااستقبال کرناہے، حالانکہ سوچنے اورسمجھنے کی بات ہے کہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کی علت اورحکمت یہ تھی کہ انسان کوساری زندگی کے لئے متقی بنایاجائے اوراس کی تربیت کی جائے جس اللہ نے رمضان میں کھانے پینے تک کوروزہ کی وجہ سے حرام کیاتھااسی اللہ نے سارے سال تمام گناہوں کوبھی حرام کیاہے اورعبادات کوفرض فرمایاہے۔ رمضان کاخدااورسارے سال کاخداایک ہی ہے اوروہی اللہ ہے جوتمام سال انسان کونعمتیں عطافرماتاہے،لہذااس بات کوٹھنڈے دل سے سوچیں اوررمضان کے بعدبھی زندگی اسی طرح گزاریں جیسے رمضان میں گزاری ہے۔جن عبادات کوشروع کیاتھاان کوبرقراررکھاجائے اورجن گناہوں سے بچنے کااہتمام کیاتھاان سے اجتناب کیاجائے۔
۶۔اس آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدرپوشیدہ ہے، ان راتوں میں سے جوراتیں باقی ہیں ان کوغنیمت سمجھاجائے اورخوب خوب عبادت کی جائے،گناہوں کی بخشش اورجہنم کی آگ سے آزادی کی دعامانگی جائے تاکہ اللہ کے ان بندوں میں ہم شامل ہوجائیں جن کی اس ماہ مبارک کی وجہ سے کامل مغفرت کردی جاتی ہے اورانہیں دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ جاری کردیاجاتا ہے۔