میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کی میئر شپ پر قبضہ، پیپلزپارٹی نے تجوریوں کے منہ کھول دیے

کراچی کی میئر شپ پر قبضہ، پیپلزپارٹی نے تجوریوں کے منہ کھول دیے

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: ہارون صدیقی) پیپلز پارٹی نے یوسی چیئرمین کی بولیاں لگانا شروع کردیں‘ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی کے چیئرمین شپ کیلئے درکار 180 کا ہندسہ پیپلز پارٹی تاحال نہیں چھوسکی‘ الیکشن کمیشن کی حمایت اور الیکشن میں دھاندلی سندھ حکومت کی مکمل سرپرستی اور سندھ کابینہ کے 4 وزراء کو کراچی کی میئر شپ حاصل کرنے کیلئے مستقل طورپر کھپانے کے باوجود پیپلز پارٹی کیلئے کراچی کی میئر شپ کا حصول ہر گزرتے دن دشوار سے دشوار ہوتا جارہا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے جماعت اسلامی کے میئر کی غیر مشروط حمایت کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کو پہلا دھچکا اس وقت پہنچا جب پی ٹی آئی کے اکثریتی یوسی چیئرمینوں نے پرکشش پیشکشوں کے باوجود جھانسے میں آنے سے انکار کردیا یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے کراچی پولیس کی مدد سے پی ٹی آئی کے اکثریتی یوسی چیئرمینوں کو حلف اٹھانے سے روکنے کی کوشش کی اور اس کیلئے 9 مئی کے واقعات کو استعمال کیا ذمہ دار ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے اکثریتی یوسی چیئرمین جماعت اسلامی کی حمایت کے فیصلے سے خوش ہیں اور اپنی قیادت کے اس فیصلے کے ساتھ یکسوں بھی ہیں مگر آصف علی زرداری نے اپنے مشہور زمانہ بیچو خریدو کی حکمت عملی کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ایک ایک یوسی چیئرمین کو ایک ایک کروڑ کی پیشکش کی جارہی ہے جبکہ کراچی کی میئر شپ کیلئے پاکستانی سیاست کے سب سے بڑے جادوئی سوداگر آصف علی زرداری نے اربوں روپے کا بجٹ مقرر کردیا ہے واضح رہے کہ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کی تعیناتی کے بعد سسٹم مافیا نے آصف علی زرداری کو باور کرایا کہ کراچی کی ایڈمنسٹریٹر شپ اور میئر شپ دراصل سونے کی ایک کان ہے اور زمینوں اور ریونیو کے ذریعے جن معاملات میں سسٹم مافیا مصروف ہے اس سے کہیں زیادہ بڑا کھیل کراچی کی زمینوں پر کراچی کی میئر شپ پر قبضہ کے بعد کھیلا جاسکتا ہے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر پیپلز پارٹی ہر حال میں کراچی میں اپنا میئر لانا چاہتی ہے اور اس حوالے سے اس کو 180 کا ہندسہ پورا کرنا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف مل کر 193 کا ہندسہ پورا کرنے میں اب تک کامیاب نظر آرہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی یوسی چیئرمینوں کی تعداد 166 ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں پیپلز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف کے یوسی چیئرمینوں کی وفاداریاں تبدیل کرانے کی حکمت عملی بنائی ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ بعض یوسی چیئرمینوں کو پولیس کے ذریعے ہراساں کرایا جارہا ہے تاکہ وہ پاکستان تحریک انصاف سے اپنی وفاداریاں تبدیل کریں اور میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے بعض یوسی چیئرمینوں کو ایک ایک کروڑ روپے کی لالچ دے کر خریدنے کی بھی کوششیں شروع کردی گئی ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت پیپلز پارٹی کو پاکستان تحریک انصاف کے یوسی چیئرمین آسان ہدف نظر آرہے ہیں اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف کے یوسی چیئرمینوں کو خریدنے کیلئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنادی ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کیلئے جماعت اسلامی کے یوسی چیئرمینوں کی وفاداریاں تبدیل کرانا آسان ہدف نہیں ہے اسی لئے پیپلز پارٹی نے اپنی تمام توجہ پاکستان تحریک انصاف کے یوسی چیئرمینوں پر مرکوز کردی ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے یوسی چیئرمینوں کے گھروں پر پولیس بھیجی جارہی ہے اور انہیں 9 مئی کے واقعات کی تفتیش میں حاضر ہونے کا کہا جارہا ہے معلوم ہوا ہے کہ جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنے یوسی چیئرمینوں کو گھروں میں نہ رہنے کی ہدایت کی ہے اور انہیں محفوظ مقامات پر رکھا جارہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں