میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنا سینئر بیوروکریٹس کو مہنگا پڑ گیا

عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنا سینئر بیوروکریٹس کو مہنگا پڑ گیا

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۲ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

سندھ ہائی کورٹ نے میں محکمہ آبپاشی کے ٹھیکے میں نجی کمپنی کو واجبات ادا نہ کرنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سیکریٹری آبپاشی سہیل قریشی، سابق چیف سیکرٹری ممتاز شاہ پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں محکمہ آبپاشی کے ٹھیکے میں نجی کمپنی کو واجبات ادا نہ کرنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنا سینئر بیوروکریٹس کو مہنگا پڑ گیا۔ عدالت نے سیکریٹری آبپاشی سہیل قریشی، سابق چیف سیکرٹری ممتاز شاہ پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ فرد جرم توہین عدالت درخواست پر عائد کی جائے گی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ سہیل ظفر راجپوت کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے توہین عدالت کے ملزمان 27مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے سابق چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ کا جواب مسترد کردیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے جواب میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجوہات ہیں نہ معافی مانگی گئی۔ عدالت نے سیکرٹری فنانس ساجد جمال ابڑو کے جواب پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے سیکریٹری فنانس رقم کی ادائیگی کی سمری شروع نہیں کر سکتے تھے۔ سیکرٹری فنانس کا نام توہین عدالت کی کارروائی سے خارج کردیا گیا۔ عدالت نے 3 فروری 2022 کو اشرف ڈی بلوچ کمپنی کی درخواست پر رقم کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حکومت سندھ کی نظر ثانی کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نظر ثانی کی درخواست میں حکومت سندھ کے وکلا کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کر سکے۔ عدالت میں جمع شدہ رپورٹ کے مطابق حکام نے 58 کروڑ 51 لاکھ سے زائد رقم کی تصدیق کی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو ایک ماہ میں کمپنی کو رقم کی ادائیگی کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے محکمہ آبپاشی سمیت دیگر حکام نے کام کی جی پی آر ٹیسٹ خود کرایا تھا۔ حکومت نے خود اپنی رپورٹ میں کام کو تسلی بخش قرار دیا اور ادا شدہ رقم کا تخمینہ لگایا۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ جمڑا کینال کے کام میں خرابیوں کی شکایت پر نیب نے بھی انکوائری شروع کی۔ نیب نے پشاور یونیورسٹی کے جیالاجی ڈپارٹمنٹ سے جی پی آر ٹیسٹ کرایا تھا۔ پشاور یونیورسٹی نے کینال کے کام کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔ یونیورسٹی رپورٹ کے بعد نیب نے اشرف ڈی بلوچ کمپنی کے خلاف انکوائری ختم کردی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں