میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ تعلیم میں ملازمتوں کا جھانسہ دینے والے نوسرباز آزاد

محکمہ تعلیم میں ملازمتوں کا جھانسہ دینے والے نوسرباز آزاد

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ اپریل ۲۰۲۴

شیئر کریں

(رپورٹ: مسرور کھوڑو) محکمہ تعلیم سندھ میں نوکریوں کا جھانسہ دے کر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے فراڈ کا معاملہ، ملزمان سے پیسے واپس مانگنے والے متاثرین کو پولیس اہلکار کی جانب سے دھمکانے ڈرانے کا انکشاف ہوا ہے، فراڈ کے متعلق شکایت کرنے والے ڈاکٹر محمدیوسف راجپرنے اینٹی کرپشن حکام کو بیان ریکارڈ کرادیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کے ملازمین کی جانب سے لوگوں کو نوکریوں کا جھانسہ دے کر خطیر رقم کا فراڈ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس کے متعلق اینٹی کرپشن میں تحقیقات جاری ہے، فراڈ کے حوالے سے شکایت کندہ ڈاکٹر محمد یوسف راجپرنے اینٹی کرپشن حکام کو اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر 2019 میں محمد خان برہمانی اپنے بیٹے کے علاج کے لیے میرے اسپتال آئے، انہوں نے محکمہ تعلیم میں ڈی ڈی او ہونے کا دعویٰ کیا اور رشوت کے عوض تقرریوں میں سہولت فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت کا اظہار کیا، اس کے بعد میری رہائش گاہ پرمحمد خان نے سلیم عارفانی، نعیم اختر، اقبال عارفانی کے ساتھ مختلف عہدوں پر تقرریوں کی سہولیت فراہم کرنے کی تجویز بھی پیش کی، 20 افراد کے لیے تقرریوں کا یقین دلایا، نور شاہ اور ملک نور خان گواہ کے طور پر موجود تھے، محمد یوسف نے اپنے بیان میں کہا کہ مختلف عہدوں پر افراد کے تقرریوں کے حصول کے لیے اقبال عارفانی کو رقم دی تھی، جس کے لیے میں نے اپنی 2گاڑیاں، سونا، اسپتال اور دیگر اثاثے بیچے، لیکن تقرریوں کو پورا کرنے میں ناکامی اور جعلی دستاویزات فراہم کیے گئے، جبکہ اسی فراڈ کے بعد رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا تو دھمکیاں دی گئیں، ملیر کے یوسف عارفانی گوٹھ میں ان کی رہائش گاہ پر رقم کی واپسی کے لیے گیا تو اقبال عارفانی کے بیٹے جہانگیر اقبال نے پستول دکھا کر دھمکیاں دیں، جو کہ شاہ لطیف ٹاؤن تھانے پر پولیس کانسٹیبل تعینات ہے، متاثر ڈاکٹرمحمد یوسف راجپرنے وزیر تعلیم سردار شاہ، سیکریٹری زاہد عباسی و دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا نوٹس لے کر جعلسازی میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں