پانی کی تقسیم پر حکومت اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے
شیئر کریں
پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ایوان بالا کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پیپلزپارٹی نے پانی کی تقسیم کے حکومتی اعداد و شمار کو زمینی حقائق سے مختلف قرار دیا اور سینیٹر شیری رحمن نے دریائے سندھ پر کینالز بنا کر سندھ کا پانی روکنے کا الزام لگایا۔حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے اپنے حصے کے پانی سے نہریں بنانے پر اعتراض کو بلاجواز قرار دیا جب کہ وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے پانی کی تقسیم کے اعداد وشمار پیش کیے ۔پیپلزپارٹی کی راہنما شیری رحمن نے دریائے سندھ پر نئی نہروں سے متعلق تحریک التوا پیش کی جس میں سندھ کے حصے کا پانی روکے جانے کا الزام عائد کیا گیا۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیر اعلی سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان کو ہریالی میں تبدیل کرنے کیلئے پانی تبدیل کیا جا رہا ہے ۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے جواب میں کہا کہ جو پانی کی تقسیم کا فارمولا ہے ، اسی کے تحت پانی مل رہا ہے ، اگر کوئی اپنے حصے کے پانی پر نہریں بنا رہا ہے تو اس پر اعتراض بلاجواز ہے ۔وزیر برائے ابی وسائل مصدق ملک نے پانی کی تقسیم کے فارمولے ، نہروں کے قیام پر ایوان میں تفصیلی جواب پیش کرتے ہوئے کہا اپنے حصے کے پانی میں سے کوئی بھی چاہے نہریں تعمیر کر سکتا ہے پانی کسی کا نہ کم کیا گیا نہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ایسا ممکن ہے ۔پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا سی سی آئی کا اجلاس نہیں ہورہا، اس مسئلے پرپی پی کی حمایت کرتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے جنوچی پنجاب میں پی آئی اے کی فلائٹس کم ہونے اور ائیرپورٹس بند ہونے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ پیرس جانیوالی پی آئی اے کی پہلی فلائٹ میں عملے کے بیس افراد کے مفت سفر کرنے کا انکشاف کیا، جس پر وزیرقانون نے کہا معاملے کی انکوائری کروائیں گے ۔سینیٹ اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ہونے والی بحث میں دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ کے روز تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر پی پی پی ارکان نے احتجاج کیا جس پر انہوں نے معذرت کرلی۔