پاکستانی فنکاروں پر رنج و الم کے بادل
شیئر کریں
2016 میں فنکاروں پر رنج و الم کے بادل منڈلاتے رہے ۔ تین مشہور آرٹسٹ قتل ہوئے ، ایک اداکارہ نے خودکشی کرکے اپنی زندگی کاخاتمہ کرلیا ۔ 2016میں انسانیت کے دشمنوں کی گولی کا نشانہ بننے والے پہلے فنکار امجد صابری تھے ، انہیں 22جون کو کراچی میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا ۔ قوال امجد صابری کے قتل کا سوگ پوری قوم نے منایا تاہم ان کی آواز ہمیشہ کانوں میں رس گھولتی رہے گی ۔ دوسرا قتل اداکارہ قندیل بلوچ کا 15 جولائی کو ملتان میں ہوا ، سوشل میڈیا کے ذریعے راتوں رات شہرت حاصل کرنیوالی اداکارہ کی زندگی کاچراغ ان کے اپنے ہی بھائی نے گل کر دیا ۔ تیسرا ا سٹیج کی مشہوراداکارہ قسمت بیگ کا بہیمانہ قتل 24نومبر کو لاہور میں ہوا جب وہ رات کو اپنے گھر واپس جا رہی تھیں ۔
یکے بعد دیگرے فنکاروں کے قتل نے شوبز کی دنیا میں ایک ہلچل مچا دی ۔ اس واقعہ کے بعد اسٹیج کی کئی اداکاراﺅں نے تھیٹر چھوڑنے کا اعلان بھی کیا ۔ فن کی دنیا میں ابھرتا ہوا ستارہ نشا ملک جن کی پہلی فلم بیسٹ آف لک نمائش کیلئے تیارتھی ، وہ گھریلو اختلافات کی بھینٹ چڑھ گئیں اور ستمبر میں فلم کی ریلیزسے چند روز قبل وہ اپنے کمرے میں پنکھے کے ساتھ جھول گئیں ۔ ان کی موت پر سوالات بھی اٹھے لیکن اسے خود کشی قرار دیدیا گیا ۔ پاکستان کے مایہ ناز گلوکار اے نیئر بے یار و مددگار تنہائی کے اندھیرے میں 11نومبر کو اس جہاں سے رخصت ہوئے ۔ عارضہ قلب کے باعث معروف فنکار منیر حسین بھانڈ 2فروری کو اپنے مداحوں سے بچھڑگیا ۔
منیرحسین بھانڈ وہ فنکار ہیں جنہوں نے صدر ایوب خان سے لیکر آصف علی زرداری کے عہد تک ایوان صدر میں ہونے والی تقریبات میں نہ صرف پرفارم کیا بلکہ فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان ، جنرل ضیا الحق اور ذوالفقار علی بھٹو سمیت تمام صدور کوان کی موجودگی میں جگتیں بھی لگائیں ۔