میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک میں 2 ارب 78 کروڑ روپے کا غبن

نیشنل بینک میں 2 ارب 78 کروڑ روپے کا غبن

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(نمائندہ جرأت)نیشنل بینک میں 2 ارب 78 کروڑ روپے کا غبن سامنے آگیا،انتظامیہ 33 افسران کے خلاف کارروائی کے باوجود رقم وصول کرنے میںناکام ہوگئی،غبن میں سابق نائب صدر عثمان سعید کا کردار مشکوک ۔ رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کے سال2018/05 سرکلر کے تحت برانچ منیجر کا اہم ٹاسک ہے کہ پہلی ڈیفنس لائن کے تحت مقامی کنٹرول کی فضا قائم کرے اور مقامی کنٹرول برقرار رکھے، لیکن سابق نائب صدر عثمان سعید نے ایف ای – 25 کے تحت جی ایل ہیڈ امپورٹ لون (قرضے) پارٹیز سے وصول کرنے اور ہیڈ آفس میں واپس کرنے کے علاوہ ہی براہ راست ایڈجسٹ کردیے، ملزم کی جانب سے ترتیب وار داخلائوں کو پھلانگنے کے باعث رقوم کی منتقلیوں پر اثرات مرتب ہوئے ، ملزم نے ایف ای – 25کے تحت امپورٹ لون( قرضوں) کی تفصیلات فراہم کرنے کے بجائے واوچرز کے ذریعے رقوم کی منتقلیوں پر اثرڈالا اور جی ایل ہیڈ میں بیلنس کم ہوکر صفر ہوگیا۔ این بی پی میں فراڈ کا حجم 3 ارب 85 کروڑ 50لاکھ روپے ہے جس میں سے ایک ارب 6 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کیے گئے ، سال 2018 میں کیس کی تحقیقات کے دوران 51 بینک افسران اور ملازمین کو مجرمانہ طور پر ملوث قرار دیا گیا، ڈسیپلنری ایکشن کمیٹی نے تین اجلاسوں کے بعد تین افسران کو برطرف کیا، 20افسران اور ملازمین کی تنزلی کردی اور 10 ملازمین کا گریڈ کم کیا ،جس کے باعث قومی ادارے کو 2ارب 78کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جو کہ غبن یا غلط استعمال کے دائرے میں آتا ہے، جبکہ این بی پی انتظامیہ رقم وصول نہیں کرسکی۔ بینکاری امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کی انتظامیہ نقصان کو پورا کرنے کے لئے بینک میں اندرونی کنٹرول کی فضا قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ، برانچ منیجر اور دیگر اسٹاف اپنے فرائض سرانجام دینے میں کامیاب نہیں ہوئے، ذمہ دار عملے سے رقوم کی وصولی نہیں ہوئی اور قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں