بجلی کمپنیاں ایف آئی افسران کو کنارے لگانے میں کامیاب
شیئر کریں
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر پنجاب کو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی پوری ٹیم کے ساتھ اچانک عہدوں سے ہٹائے جانے کا معاملہ متنازع بن گیا۔حالانکہ اسی ٹیم نے حال ہی میں پیپکو اور لیسکو سے شہریوں کو 31 ارب روپے کی اوور بلنگ کا ازالہ کروایا۔ معاملے میں لیسکو اور پیپکو کے بااثر افسران کی جانب سے مذکورہ ٹیم کو ہٹانے کیلئے دبائو ڈالے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے ڈائریکٹر پنجاب کو سرکل انچارج سمیت او ایس ڈی بنانے کی ہدایات پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے ذریعے عمل کروانے کے بعد بعض ایسی اطلاعات سامنے ا?نے لگی ہیں کہ ایف ا?ئی اے کی مذکورہ ٹیم وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دیئے گئے ٹاسک پر کام کر رہی تھی۔ جس میں پنجاب الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیپکو) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کی جانب سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کے معاملات پر تفتیش کی جا رہی تھی۔مذکورہ معاملہ 7 روز قبل اس وقت شروع ہوا جب اچانک کیبنٹ ڈویڑن کے اسٹیبلشمنٹ سیکشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ جس میں 20 ویں گریڈ کے افسر سرفراز خان ورک جو وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے میں ڈائریکٹر پنجاب کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے، کو او ایس ڈی بناکر اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن رپورٹ کرنے کا کہا گیا۔ اس اچانک ٹرانسفر پر ایف آئی اے حکام بھی حیران تھے۔ کیونکہ سرفراز خان ورک ایک مضبوط ساکھ کے مالک افسر سمجھے جاتے ہیں اور اس وقت ان کے ماتحت بجلی کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کی تحقیقات سمیت ایف بی آر اور کسٹمز کے کئی اسکینڈلز پر تیزی سے کام ہو رہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ ماہ اسی ٹیم نے وزیراعظم کی ہدایت پر پنجاب میں اربوں روپے کے گندم اسکینڈل کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کرکے پاسکو کے ڈی جی اور ڈائریکٹر لیول کے افسران سمیت 7 ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا۔ ان میں کنٹریکٹر کمپنیوں کے مالکان بھی شامل تھے۔ یہ ایک بڑی کارروائی تھی جس میں اس ٹیم کو اعلیٰ سطح سے دبائوبھی برداشت کرنا پڑا۔ اس کے بعد معاملہ یہیں تک نہیں رکا۔