میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جدوجہد عمران کے نہیں ان کو لانے والوں کیخلاف ہے ، نوازشریف

جدوجہد عمران کے نہیں ان کو لانے والوں کیخلاف ہے ، نوازشریف

ویب ڈیسک
پیر, ۲۱ ستمبر ۲۰۲۰

سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جدوجہد عمران خان کے خلاف نہیں ان کو اقتدار میں لانے والوں کے خلاف ہے

شیئر کریں

سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جدوجہد عمران خان کے خلاف نہیں ان کو اقتدار میں لانے والوں کے خلاف ہے ، اگرہم آج فیصلے نہیں کرینگے تو کب کرینگے ؟ہمیں رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کر کانفرنس کو با مقصد بنانا ہوگا ورنہ قوم کو مایوسی ہوگی ،یہاں یا تو مارشل لا ہوتا ہے یا پھر منتخب جمہوری حکومت سے کہیں زیادہ طاقت ور متوازی حکومت قائم ہوجاتی ہے اور ایک متوازی نظام چلتا ہے ،عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم نہ کرنے اور نتیجتاً متوازی حکومت کا مرض ہی ہماری مشکلات اور مسائل کی اصل جڑ ہے ،2018 کے انتخابات کے بعد متعدد ملکی اور غیر ملی اداروں کی طرف سے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھائے گئے ،انتخابات ہائی جیک کرکے انتخابات چند لوگوں کو منتقل کردینا بہت بڑی بددیانتی اور آئین شکنی ہے ،2018 کے انتخابات میں آر ٹی ایس گھنٹوں کیوں بند رکھا گیا، گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹس کو کیوں باہر نکال دیا گیا، انتخابات میں دھاندلی کیوں اور کس کے کہنے پر کس کے لیے کی گئی اور کونسی مفادات کے لیے کی گئی، اس پر سابق چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری الیکشن کمشنر کو بھی جواب دینا ہوگا اور جو لوگ بھی دھاندلی کے ذمہ دار ہیں ان سب کو حساب دینا ہوگا،یاد رکھیں پاکستان میں اگر ووٹ کو عزت نہ ملی اور قانون کی حکمرانی نہ آئی تو یہ ملک معاشی طور پر مفلوج ہی رہے گا، موٹر وے پر دل دہلادینے والاواقعہ پیش آیا ،حکومت کی ہمدردیاں قومی کی بیٹی کے بجائے اپنے چہیتے پولیس افسر کے ساتھ ہیں،اب بھارت نے غیرنمائندہ، غیرمقبول اور کٹھ پتلی پاکستانی حکومت دیکھ کر کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا اور ہم احتجاج بھی نہیں کرسکے ، دنیا تو کیا ہم اپنے دوستوں کی حمایت بھی حاصل نہ کرسکے ،ملک میں خارجہ پالیسی بچوں کا کھیل بنا دیا گیا ہے ،سی پیک کے ساتھ پشاور بی آر ٹی جیسا سلوک ہورہا، جہاں کئی سال گزر گئے ، منصوبے سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ ہوچکی مگر نتیجہ آج بھی آنکھوں سے اوجھل ہے ،نیب اندھے حکومتی اقدامات کا آلہ کار بن چکا ہے ، ایک آمر کے بنائے ہوئے ادارہ کو قائم رکھنا ہماری غلطی تھی ۔ اتوار کو یہاں آل پارٹیز کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا ایک روز قبل میری بلاول بھٹو سے بات ہوئی اور انہوں نے جس پیار، محبت سے مجھ سے بات کی، میں اسے کبھی نہیں بھلا پاؤں گا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ میں وطن سے دور ہوتے ہوئے بھی اچھی طرح جانتا ہوں کہ وطن عزیز کن حالات سے گزر رہا ہے اور عوام کن مشکلات کا شکار ہیں، یہ کانفرنس نہایت اہم موقع پر منعقد ہورہی ہے بلکہ میں تو اسے ایک فیصلہ کن موڑ سمجھتا ہوں کیونکہ پاکستان کی خوشحالی اور صحیح جمہوری ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہر طرح کی مصلحت چھوڑ کر اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں اور بے باک فیصلے کریں۔انہوں نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمن کی سوچ سے پوری طرح متفق ہوں کہ ہمیں رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کر اس کانفرنس کو بامقصد بنانا ہوگا ورنہ قوم کو بہت مایوسی ہوگی۔نواز شریف نے کہا کہ ابھی آصف زرداری نے جو ٹرینڈ سیٹ کیا ہے اسی کو آگے لیکر چلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات پاکستان کے بچے بچے کہ زبان پر ہے کہ 73 سال کی تاریخ میں ایک بار بھی کسی منتخب وزیراعظم کو اپنی 5 سال کی آئینی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، ہر آمر نے ملک میں اوسطاً 9 سال غیرآئینی طور پر حکومت کی جبکہ عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو اوسطاً 2سال سے بھی زیادہ کا عرصہ شاید ہی ملا ہو۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی مہم جوئی کو روکنے کے لیے 1973 کے آئین میں آرٹیکل 6 ڈالا گیا لیکن اس کے باوجود بھی 20 سال جرنیلی آمریت کی نذر ہوگئے ۔انہوں نے کہا کہ جب ایک آمر کو آئین شکنی کے جرم میں پہلی بار عدالت میں لایا گیا تو آپ سب نے دیکھا کہ کیا ہوا، مجھے یہ کہنے میں دکھ ہوتا ہے کہ جس طرح ہرمارشل لا کو عدالتوں نے جائز قرار دیا، آمروں کو آئین سے کھلواڑ کرنے کا اختیار دیا، اسی طرح 2 مرتبہ آئین توڑنے والوں کو بریت کا سرٹیکیٹ بھی عدالتوں نے دیا۔اُنہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک آمر کے بنائے ہوئے اس ادارے کو برقرار رکھنا ہماری غلطی تھی لیکن یہ سچ ہے کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ ادارہ اس حد تک گرسکتا ہے ، یہ ادارہ نہیں بلکہ اندھے حکومتی اقدامات کا آلہ کار بن چکا ہے ، اس کے کئی سینئر اہلکاروں کے گھناؤنے کردار فاش ہوچکے ہیں، اس ادارے کا چیئرمین جاوید اقبال اپنے عہدے اور اختیارات کا انتہائی نازیبا اور مذموم استعمال کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے مگر نہ تو کوئی انکوائری ہوتی اور نہ ہی کوئی ایکشن لیا جاتا ہے جبکہ نہ ہی شفافیت کے دعویدار عمران خان پر کوئی جوں رینگتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود یہ شخص ڈھٹائی سے اپنے عہدے پر براجمان، انتقام کے ایجنڈے پر عمل کرتا ہے لیکن بہت جلد ان سب کا یوم حساب آئے گا، بین الاقوامی ادارے اور ہماری اعلیٰ عدالتی نیب کے منفی کردار پر واضح رائے دے چکی ہیں، یہ ادارہ انتہائی بدبودار ہوچکا ہے ، اپوزیشن کے لوگ اس کا نشانہ بنے ہوئے ہیں جو اپنے گھر کی خواتین کے سامنے عدالتوں میں رْل رہے ہیں، جو نیب سے بچے وہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا جاتا اور جو وہاں سے بچتا ہے ،وہ انسداد منشیات فورس کے ہتھے چڑھ جاتا جبکہ جو وہاں سے بچتا ہے اسے کسی بھی جھوٹے مقدمے میں پکڑ لیا جاتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں