میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اقوام متحدہ کا میانمر کی فوجی قیادت پر قتل عام کا مقدمہ چلانے کا مطالب

اقوام متحدہ کا میانمر کی فوجی قیادت پر قتل عام کا مقدمہ چلانے کا مطالب

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ ستمبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

میانمر سے متعلق حقائق کی تلاش سے متعلق اقوام متحدہ کے خود مختار مشن نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمر کے اعلیٰ ترین فوجی کمانڈ کے ارکان کے خلاف ریاست راکین میں روہنگیا نسل کے افراد کے قتل عام کے سلسلے میں تفتیش اور قانونی چارہ جوئی کی جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کی گئی۔حقائق کی تلاش سے متعلق اقوام متحدہ کے مشن کی رپورٹ میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے انہیں انسانی ضمیر کو ہلا دینے والے جرائم قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک سال کی اس کی تفتیش سے یہ مستند شواہد سامنے آئے ہیں کہ میانمر کی فوج نے جن جرائم کا ارتکاب کیا، وہ بین الاقوامی قانون کے تحت انتہائی سنگین جرائم کے ذمرے میں آتے ہیں۔مشن کے لیڈر مارزوکی ڈارسمن نے کہا کہ ریاست راکین میں ہونے والی ہلاکتوں، عورتوں اور بچیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتیوں، گھروں کا جلایا جانا، لوٹ مار اور دوسرے مظالم کی اچھی طرح منصوبہ بندی کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ تتما داؤ کے طور پر معروف میانمر کی فوج کی جانب سے ایک مخصوص شہری آبادی، روہنگیا پر ایک دانستہ حملے کا حصہ تھے۔ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روہنگیا آبادی ختم ہونے کے خطرے سے دوچار ایک گروپ ہے اور یہ کہ تتماداؤ اور دوسری سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں قتل عام کی چار یا پانچ اقسام کے ذمرے میں آتی ہیں۔ اور آخری بات یہ کہ تمام حالات و واقعات قتل عام کے ارادے کا نتیجہ اخذ کرنے کی موافقت میں ہیں۔تلاشِ حقائق کے مشن نے سینئر فوجی کمانڈروں کی ایک فہرست تیار کی ہے جن کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف قتل عام کی کارروائیوں کے سلسلے میں تفتیش اور قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیے۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے میانمر کے سفیر کیاؤ مو تن نے تفتیش کاروں پر تنقید کی ہے اور ان کے نتائج کو یک طرفہ، غیرجانبداری کے فقدان اور ریاست راکین کی صورت حال کے پائیدار حل کے تلاش کی حکومتی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو بے گھر ہونے والوں خصوصاً عورتوں اور بچیوں کے ساتھ ہمددردی ہے اور جو کوئی بھی واپس آنا چاہتا ہے وہ انہیں اس کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں