میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میئر کراچی کاعہدہ سنبھالتے ہی بدعنوان افسر شاہی چاپلوسی کرنے لگی

میئر کراچی کاعہدہ سنبھالتے ہی بدعنوان افسر شاہی چاپلوسی کرنے لگی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۱ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی(رپورٹ: جوہر مجید شاہ)میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے عہدہ سنبھالتے ہی بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بدعنوان افسر شاہی نے اپنا پرانا ہتھیار چاپلوسی کا لبادہ اوڑھ لیا۔ تقریب حلف برداری میں نام چین کرپٹ افسران انکے دائیں بائیں منڈلاتے رہے چڑھتے سورج کے پجاریوں نے اپنی وفاداری کا یقین دلانے کیلئے ابھی سے منصوبہ بندی شروع کردی، نو منتخب میئر کراچی کو اپنے اٹھائے گئے حلف کی پاسداری کرنے کیلئے کمر بستہ ہونا ہوگا، بلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت ٹاؤنز کی سطح پر ہونے والی اربوں کی لوٹ مار کو روکنے کیلئے منظم مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی تاکہ قومی سرمایہ محفوظ بنانے کیساتھ شہریوں کو ڈیلیور بھی کرسکیں۔ ادھر برسوں سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے امور اور افسر شاہی سے متعلق معاملات کی بے باک کوریج کرنے والے صحافیوں کو سازش کے تحت نو منتخب میئر کراچی سے دور رکھنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی، سازش کا مقصد میئر کراچی کے گرد سازشی اور خوشامدیوں کا حصار قائم رہے اور انکے چہرہ نقاب میں ہی رہے ساتھ انھیں انکے کرتوتوں کو مزید 4سال جاری رکھنے کا موقع میسر آسکے، واقعات و شواہدات بتاتے ہیں کہ کہانی و سازش میئر کراچی کی تقریب حلف برداری کے بعد بروز منگل کو انکی پہلی باقاعدہ سرکاری پریس کانفرنس میں سامنے آئی اور وہ اس طرح کے اس میں بلدیاتی بیٹ رپورٹرز کو مدعو نہیں کیا گیا اور جواز یہ گڑھا گیا کہ کیونکہ میئر کراچی کی مصروفیات کی کوریج کیلئے صرف سندھ حکومت کی کوریج پر مامور رپورٹرز کو سندھ انفارمیشن کی جانب سے مدعو کیا گیا تھا اس لیے آپ کی جگہ نہ بن سکی، جو کہ اپنے عہدے اختیارات سے تجاوز اور کھلی بددیانتی اور جھوٹ پر مبنی انکا بیانیہ تو کہا جاسکتا ہے، مگر حقیقت سے اسکا کوئی واسطہ نہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں گزشتہ 2سال کے دوران ماورائے قانون و آئین اقدامات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا جس میں کرپشن بدعنوانیوں بے ضابطگیوں کے ہوشربا اقدامات محض سسٹم مافیا کے نام پر کئے گئے صاف شفاف تحقیقات کئی پردہ نشینوں کو بے پردہ کردے گی، سسٹم کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم رہا،رشوت بدعنوانیوں بے قاعدگیوں مالی بے ضابطگیوں و دیگر غیرقانونی عوامل کوسسٹم کا نام دے کر پروان چڑھایا گیا۔ ادھر سسٹم کے تحت شہری کو مرنے کے بعد بھی نشانے پہ رکھا جاتا ہے مرنے کے بعد قبر تک بھاری وصولیوں کے بنا نہیں مل سکتی قبرستانوں میں پورا سسٹم ایک بدنام زمانہ من پسند منظور نظر گروہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ شہر کے کسی بھی پسماندہ علاقے میں قبر 50ہزار سے کم ریٹ پر دستیاب نہیں، جبکہ محکمہ لینڈ میں افسران لیز موٹیشن کے نام پر سرے عام بھتہ وصولیوں میں مست ہیں۔ محکمہ وٹنری میں رائج سسٹم کے تحت شہریوں کو مردار لاغر دوائیوں کے مارے جانور کھلائے جارہے ہیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پیدا گیر افسران و اہلکار شہریوں سے خوب انتقام لے رہے ہیں شہر میں سینکڑوں غیرقانونی مذبح خانے دھڑلے سے چلائے جارہے ہیں پریشر گوشت موذی امراض کا موجب مگر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے فرائض منصبی میں لوٹ مار کا خمیر رچ بس گیا ہے بھاڑ میں جائیں شہر اور شہری ہمارا میٹر چل رہا ہے۔ ادھر محکمہ ہیومن ریسورس میں بھاری رشوت کے عوض تقرریاں اور تبادلے کئے جاتے ہیں یہ دستور ہے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا جو کہ نافذ ہے ہوشربا انکشافات کی طویل فہرست آئندہ شائع کی جائیںگی۔ ادھر بلدیہ کراچی کی بیورو کریسی نہیں چاہتی کہ ان کے سیاہ کرتوت نو منتخب میئر کے سامنے آشکار ہوں ان سیاہ کاریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے بلدیاتی رپورٹرز کو میئر کراچی سے دور رکھنے کی پالیسی پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے جس کا عملی مظاہرہ حلف برداری اور میئر کی پہلی پریس کانفرنس میں دیکھنے میں آیا۔ منتخب میئر بیریسٹر مرتضیٰ وہاب کو اپنے اور اپنے پارٹی چیئرمین کے دعوؤں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا اور خوشامدیوں سے دور رہنا ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں