دہشت گردی کا طوفان ضلع شکارپور نیا وزیرستان ؟
شیئر کریں
٭ حساس اداروں اور پولیس کے لیے حفیظ بروہی اور عبداللہ بروہی مطلوبہ فہرست میں اولین سطح پرشامل ہوگئے
٭ سکھر اور لاڑکانہ میں موثر نیٹ ورک ،دہشت گردوں نے بیس سے زائد گوٹھوں اور چھوٹے شہروں میں اپنے ٹھکانے بنالیے
عقیل احمد راجپوت
آج سے دو سال قبل سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ابراہیم جتوئی جب اپنے گھر سے نکل کر گاڑی میں بیٹھنے لگے تو اس وقت عوام کے رش میں دھماکا ہوگیا۔ خودکش حملہ کرنے والا ماراگیا۔ مگر شکارپور کے عوام کے لیے یہ حیرت کی بات تھی‘ کیونکہ سندھ میں صدیوں سے مذہبی انتہاپسندی کا وجود ہی نہیں رہا۔ سندھ میں صوفی ازم ہے۔ سنی‘شیعہ‘ یا ہندو مسلم کسی نے بھی کبھی شدت پسندرویہ اختیار نہیں کیا، ایک وقت تھا جب محرم الحرام کے دس روز میں سنی مسلک کے لوگ کھانا اور شربت وغیرہ دیتے تھے، یہاں تک کہ ہندو بھی کھانا اور شربت فراہم کرتے تھے۔ سندھ میں بھگت کنور رام سے لے کر گلاب رائے تک سب نے شاہ بھٹائی‘سچل سرمست کے کلام سنائے جو وحدانیت اور صوفی ازم پر مبنی تھے۔ ڈاکٹر ابراہیم جتوئی پر خودکش حملے نے سکھر ریجن کو ہلاکر رکھ دیا۔ پھر شکارپور میں حاجن شاہ کی امام بارگاہ پر خودکش حملہ ہوا جس میں30سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور پھر جیکب آباد میں خودکش حملہ ہوا جس میں35 افراد لقمہ¿ اجل بنے اور اس سال عیدالاضحیٰ کے دن خانپور میں عید کی نماز کے وقت دوخودکش حملہ آوروں کی شناخت ہوئی۔ ایک کوپولیس نے فائر کیا تو اس نے خود کو اڑالیا مگر دوسرے خودکش حملہ آور عبدالرحمان کو گرفتار کیاگیا۔ اُس نے بتایا کہ عبداللہ بروہی اور حفیظ بروہی المعروف پندھرانی ضلع شکارپور میں لشکر جھنگوی‘ داعش‘ تحریک طالبان پاکستان کے آپریشنل کمانڈر ہیں۔ ان کے براہِ راست لشکر جھنگوی‘ داعش اورتحریک طالبان کی اعلیٰ قیادت سے رابطے ہیں اور ان کے لیے افغانستان آنا جانا معمول کی بات ہے۔ گرفتار حملہ آور عبدالرحمان نے انکشاف کیا کہ ان کو بلوچستان کے علاقہ وڈھ سے حفیظ بروہی اور عبداللہ بروہی شکارپور لائے۔ خودکش جیکٹ فراہم کی اور پھر ان کو امام بارگاہ تک لے گئے جہاں ان کو صرف کلپ نکالنا تھا مگر ایک نمازی نے جب ان سے سندھی میں بات کی تو وہ جواب نہ دے سکے تب اس نے شور مچایا‘ پہلی صف میں بیٹھا ہوا عثمان بھاگ کھڑاہوا۔ پولیس نے اس پرفائر کیا اوراُس نے خودکش جیکٹ کا کلپ کھول دیا اور وہیں اپنے بارود سے اڑ گیا، مگرعبدالرحمان کو لوگوں نے پکڑ لیا، وہ کلپ نہ نکال سکا اور زندہ پکڑا گیا۔ جیکٹ کو بھی ناکارہ بنادیاگیا۔ناکام حملہ آور کے دورانِ تفتیش انکشافات کے بعدحساس اداروں اور پولیس کے لیے حفیظ بروہی اور عبداللہ بروہی مطلوبہ فہرست میں اولین سطح پرشامل ہوگئے۔ حفیظ بروہی اور عبداللہ بروہی کا تعلق شفیق مینگل سے ہے اور انہوں نے100 سے زائد نوجوانوں کو شفیق مینگل کے حوالے کیا ہے تاکہ ان کو داعش کے لیے بھیج سکیں۔
بہت کم لوگوں کو یہ پتہ ہے کہ اُسامہ بن لادن کی سیکورٹی ٹیم میں30 سے زائد نوجوانوں کا تعلق ضلع شکارپور سے رہا ہے اور اسی وجہ سے ضلع شکارپور کے ایک گروپ کا القاعدہ‘ طالبان‘ لشکر جھنگوی اور اب داعش کی اعلیٰ قیادت سے تعلق ہے کیونکہ انہوں نے نائن الیون سے پہلے یا بعد میں اُساما بن لادن کی سیکورٹی ڈیوٹی دی ہوئی ہے۔ عبداللہ بروہی اور حفیظ بروہی اسی گروپ کا حصہ تھے اور انہوں نے شکارپور میں20 سے زائد گوٹھوں اور چھوٹے شہروں میں اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے سکھرڈ ویژن او رلاڑکانہ ڈویژن میں اپنا مو¿ثرنیٹ ورک بنایا ہوا ہے۔ وہ جھل مگسی ‘ وڈھ‘ خضدار‘ چمن میں اپنے نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر خودکش حملے کراتے ہیں۔ اس گروپ کے بارے میں سی ٹی ڈی نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حفیظ بروہی اور عبداللہ بروہی کے قریب ترین رشتہ دار اعلیٰ دفاعی ادارے میں بھی بھرتی ہوئے ہیں اور وہ بھی اپنے ادارے میں خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان اہلکاروں کے خلاف بھی اعلیٰ سطح پر تحقیقات تیز کردی گئی ہےں۔ حفیظ بروہی اور عبداللہ بروہی نے سکھر ‘ لاڑکانہ ڈویژن میںاپنے درجنوں افراد کو تیار کیا ہوا ہے جو داعش کے لیے لڑنے پر تیار ہیں، ایسے میں پولیس کے لیے پریشانی ہے کہ وہ اُن سے کیسے نمٹیں؟ تین سال قبل جب نیٹو کے کنٹینر کراچی آنے لگے تو شکارپور میں نیٹو کنٹینر جلائے گئے اور اس کا اسلحہ اور کیمیکل لوٹ لیاگیا، اس وقت کسی کو اندازہ نہ تھا کہ شکارپور میں ایسی کارروائی کیوں ہوتی ہے؟ لیکن گرفتاربمبار عبدالرحمان کے انکشافات نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چونکا دیا اور اب سیکورٹی اداروں کے لیے شکارپور نیاوانا، وزیرستان بن رہاہے۔ عبداللہ بروہی اور حفیظ بروہی المعروف حفیظ پندھرانی کے گروپ کے خلاف جب تک مو¿ثر کارروائی نہیں کی جاتی، اس وقت تک شکارپور میں پنپنے والی دہشت گردی اور تخریب کاری ختم نہیں ہوسکتی، بلکہ شکارپوربارود کا ڈھیر بنتا جائے گا اور پھر ایک دن اس علاقہ کے لیے تباہی کا پیغام لائے گا۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شکار پور کو وانا وزیرستان بننے سے بچائیں۔ اطلاعات کے مطابق سیہون واقعہ کی منصوبہ بندی بھی شکارپور میںہوئی، اس سے بڑ االمیہ اور کیا ہوسکتا ہے؟