میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
یا اللہ خیر....کراچی تباہی کے دہانے پر

یا اللہ خیر....کراچی تباہی کے دہانے پر

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

(رپورٹ/ طارق بشیر)
قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس ہیں یا پھر رشوت کا بازار گرم ہے کہ 10 معمولی چوری کرنے والا برسوں کےلئے اندر کردیا جاتا ہے جبکہ بڑے سے بڑا جرم اور کھلے عام جرم کرنے والا ” رشوت دے کر پھنس گیا ہے رشوت دے کر چھوٹ جا“ کے مصداق دھڑلے سے گھومتا اور غلط و غیر قانونی کام کرنےوالا سر عام کام کرتا نہیں بلکہ کام دکھاتا رہتا ہے اور غیر قانونی کام کے باوجود انہیں روکنے ‘ ٹوکنے اور پوچھنے والا کوئی نہیں اس کی سب سے بڑی مثال کراچی شہر میں قائم LPG (لیکیوپڈپیرافین گیس)کی سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں چھوٹی بڑی دکانیں بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے بلا خوف و خطر شہر کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہیں اور ان غیر قانونی کام کرنے والوں کو کوئی روکنے‘ پوچھنے والا ہی نہیں لگتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے شہر کراچی کی ڈیولپمنٹ حفاظت ودیگر امور انجام دینے والے اداروں کے افسران کی آنکھیں ہی نہیں یا پھر LPG کا کاروبار کرنے والے ’سلیمانی ٹوپی‘ پہن کر کام کرتے ہیں کہ وہ میڈیا کو دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کی نگاہوں سے اوجھل ہیں اور اسی چشم پوشی‘ غفلت یا رشوت کے بل بوتے کی وجہ سے یہ کاروبار دھڑلے سے جاری و ساری ہے جبکہ سب سے بڑی ذمہ دار ہی نہیں بلکہ شاید وہ انہیں کوئی کھلونا یا واٹر بال سمجھتے ہوئے نظر انداز کررہے ہیں اور آئے روز کے خطرناک حادثات کے بعد بھی وہ مسلسل چشم پوشی پر کاربند ہیں۔ محمود آباد‘ کالا پل‘ رنچھوڑلائن‘ لیاقت آباد‘ لائنز ایریا وغیرہ گنجان آبادی والے علاقوں سمیت لانڈھی‘ کورنگی‘ اورنگی ‘ نیو کراچی ‘ ملیر ‘ لیاری غرض کہ پورے شہر میں سلینڈر بم نما فیکٹریاں بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے کاروبار کررہی ہیں جبکہ علاقہ مکینوں سے جب ہم نے بات چیت کی تو وہ سوائے پولیس ‘ قانون نافذ کرنےوالے اداروں کو کوستے ہوئے ہی نظر آئے کہ یہ تو خود حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کو دیکھنا چاہئے کہ یہ کاروبار کس انداز ‘ طریقے یا سسٹم سے چلایا جارہا ہے ان کو یا تو بند کردیا جائے یا پھر اولین ترجیح مکمل حفاظتی اقدامات اور اسٹینڈرڈ کے سلینڈرز کا خاتمہ کیا جائے اس ضمن میں جب ہم نے سلینڈرز کی ملک بھر میں معیار اس کی عمر اور اس کی مینٹیننس چیک کرنے والے ادارے پاکستان ہائیڈرو کاربن انسٹی ٹیوٹ سے رابطہ کیا تو کراچی میں متعین PHCI کے ریسرچ انجینئر صاحب دین نے بتایا کہ رکشہ ‘ ٹیکسی ‘ مزدا‘ وین اور پبلک ٹرانسپورٹرز چیکنگ کے لئے رجوع ہی نہیں کرتے بلکہ غفلت کے مرتکب ہوتے ہیں کہ وہ ہائی کوالتی ‘ ہائی اسٹینڈرڈ اور قابل اعتماد بین الاقوامی کمپنیز کے گیس سلینڈرز کے بجائے کم قیمت‘ سستے اور بسا اوقات غیر قانونی طریقے سے ملک میں آنے والے انڈین گیس سلینڈر جوکہ RPL‘Rama ‘ ایسوسی ایٹس ‘EKC ودیگر ہیں استعمال ہوتے ہیں جو انتہائی ناقص ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کی کوئی گارنٹی ہوتی ہے لیکن کم قیمت ہونے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ میں سب سے زیادہ انہی سلینڈروں کا استعمال ہو رہا ہے جو نقصانات اور حادثات کا باعث بنتے ہیں آپ نے کبھی CNG سلینڈر پھٹتے ہوئے نہیں دیکھا یا سنا ہوگا صاحب دین نے مزید بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر گاڑیوں میں استعمال ہونے والے سلینڈرز NZS5454 ہیں جو انتہائی قابل اعتماد اور 1989ءسے ایل پی جی کی دنیا میں استعمال ہورہے ہیں جبکہ اٹلی ساختہ Fabar Delmine سلینڈرز بھی اپنی مثال آپ ہیں اور NZS5454 اور Fabar کی لائف 25 سال ہوتی ہے جبکہ اٹلی کا Delmine بھی بہترین ہوتا ہے انہوں نے معلومات افزا بات بتائی کہ LPG سلنڈر اپنی مخصوص جگہ پر لگانے کے بجائے غلط اور غیر مناسب جگہ لگانے سے پھٹتا یا نقصان دیتا ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹرز اپنی خامیوں کو چھپانے ‘ پیسہ بچانے کے چکر میں غلط اور غیر معیاری سلنڈرز کا استعمال کرکے نہ صرف اپنی گاڑیوں کا بیڑہ غرق کررہے ہیں بلکہ عوام کی جان و مال کو بھی خطرات کا نشانہ بنارہے ہیں۔پی ایس او 1981 ے ایل پی جی کے کاروبار سے وابستہ ہے ، گزشتہ 25سال کے دوران پی ایس او نے ایل پی جی کے شعبے میں اپنا ممتاز مقام برقرار رکھا ہے۔ پی ایس او ”پاک گیس“ کے نام سے ایک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت ملک بھر میں ایل پی جی فراہم کررہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں