جماعت اسلامی پی ٹی آئی مذکرات، دھاندلی کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق
شیئر کریں
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے کراچی میں متفقہ میئر لانے کا فیصلہ کرلیا۔دونوں جماعتوں نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے فارم 11 کو دیکھنے کے لیئے 4 رکنی مشترکہ کمیٹی بنانے پربھی اتفاق کیا ہے۔جماعت اسلامی کا وفد امیرِ کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں پی ٹی آئی سندھ سیکرٹریٹ پہنچا جہاں ان کا استقبال کیا گیا۔ مہمان وفد میں ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، انجینئر سلیم اظہر اور منعم ظفر شامل تھے جب کہ پی ٹی آئی وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی نے کی ، جس میں مبین جتوئی، بلال غفار، ارسلان تاج، سیف الرحمن، راجا اظہر اور سعید آفریدی شامل تھے۔ پی ٹی آئی اور جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران اہم امور پر گفتگو ہوئی۔ملاقات کے بعد پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔پی ٹی آئی رہنما علی حیدر زیدی نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نام پر ڈراما سب نے دیکھا، الیکشن سے پہلے،دوران اور بعد میں بھی جماعت اسلامی کے ساتھ رابطہ تھا، سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام جمہوریت کی نرسری ہوتی ہے، زرداری مافیا نے شہر میں تباہی کانظام چلایا ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کیساتھ4رکنی کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، بلدیاتی انتخابات میں جو کچھ ہوا اس کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔علی زیدی نے کہا کہ زرداری مافیا نے کراچی کے لوگوں کیلئے ایسا کچھ نہیں کیا کراچی کے لوگ انہیں ووٹ دیں۔حافظ نعیم نے کہا کہ آر او ز، ڈی آر اوز کے تقرر پر اعتراض سے الیکشن کمیشن کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا، حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی تحفظات تھے، ہمیں بڑی تعداد میں لوگوں نے ووٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں جوکچھ ہوا اس کی شکایات الیکشن کمیشن کو بھیجی ہوئی ہیں۔حافظ نعیم نے کہا کہ فارم الیون کے مطابق جونتیجہ آیا ،اس کو بدلنا شروع کردیاگیا، دوبارہ گنتی کے عمل میں بھی ہماری یوسیز کم کرنا شروع کردیاگیا، ضلع ملیرمیں دوبارہ گنتی کے عمل پرہمارے لوگ جمع ہوئے تو باقاعدہ حملہ ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ ری کاؤنٹنگ کا پوراعمل پیپلزپارٹی کو فائدہ پہنچانے کیلئے تھا، پی پی سے کہا ری کاؤنٹنگ کے عمل کوجب تک روکیں گے نہیں،بات نہیں ہوگی، جائز طریقے سے اگر پیپلزپارٹی جیتے تو ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر نے کہا کہ سب کے مینڈیٹ کا احترام،لیکن مینڈیٹ جائز ہوناچاہیے، جو بھی جیتاہے اس کے مینڈیٹ کا تحفظ تمام سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ شہر میں اتفاق رائے پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی پوزیشن ہے کہ ہم اپنا میئر بنائیں گے، شہر کی ترقی کیلئے سیاسی اتفاق رائے چاہتے ہیں، 2015میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا، پی ٹی آئی کے ساتھ ایک ورکنگ ریلیشن شپ بھی ہے۔حافظ نعیم نے کہا کہ مینڈیٹ کے تحفظ کیلیے مشترکہ چار رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے، ہم متفقہ میئرکی درخواست لے کرپی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں، اگر جماعت اسلامی کا میئر بنے گا تو کوئی تنقید نہیں کی جائیگی؟ تہذیب کے دائرے میں رہ کر اختلاف کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چاہتا تھا ایم کیوایم بلدیاتی انتخابات لڑے، الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ ایم کیوایم کا اپنا تھا، ایم کیوایم نے آخر وقت تک کوشش کی الیکشن نہ ہو، ایم کیو ایم الیکشن سے بھاگنے کیلئے حلقہ بندیوں کی بات کررہی تھی۔حافظ نعیم نے کہا کہ ہمارے اورپی ٹی آئی کے کارکنوں کیخلاف احتجاج کرنے پرقائم دہشتگردی کے درج مقدمات ختم کیے جائیں۔جماعتِ اسلامی کے وفد میں ڈاکٹر اسامہ، مسلم پرویز، سلیم اظہر بھی شامل تھے۔پی ٹی آئی کے وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی نے کی جبکہ پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری سندھ مبین جتوئی، بلال غفار اور دیگر رہنما بھی موجود ہیں۔جماعتِ اسلامی اور پی ٹی آئی کے رہنماوں کے درمیان ملاقات میں بلدیاتی انتخابات سمیت متعلقہ سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔