تنخواہ سے میرے گھر کے خرچے پورے نہیں ہوتے، عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا جبکہ اپنے پاوں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی۔ ، ماضی کے حکمرانوں نے عوام کے ٹیکس کے پیسے سے عیاشیاں کیں لیکن اب عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ ہورہا ہے ۔ اسلام آباد میں چھوٹے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے ہیں ، ہم مل کر مشکل صورتحال پر قابو پالیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ معاشی ٹیم اور تاجروں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے جب حکمران عوام کے ٹیکس پر بادشاہوں کی طرح زندگی گزاریں تو کون ٹیکس دے گا۔ میں سیاست میں آنے سے پہلے سے ہی یہ سوچتا تھا کہ ایک ملک قرضے لے رہا ہے اور حکمران ٹیکس کے پیسے کو اس انداز سے خرچ کررہے ہیں جیسے یہاں تیل کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ ماضی کے حکمرانوں نے اپنا پیسہ باہر رکھا اور عوام کے پیسوں سے عیاشی کی۔قائداعظم عوام کا ایک ایک روپیہ دیکھ کر خرچ کرتے تھے لیکن اپنے پیسے سے بادشاہ کی طرح رہتے تھے اب کام الٹا ہے حکمران اپنا پیسہ استعمال نہیں کرتے اور عوام کے پیسے سے عیاشیاں کرتے ہیں اس لئے لوگ ٹیکس دینا نہیں چاہتے ۔ برطانیہ کی سالانہ آمدنی 50 مسلمان ملکوں کے برابر ہے مگر اس کے وزیراعظم اور وزراء کی جرأت نہیں ہے کہ ایک پائونڈ بھی غلط استعمال کرسکیں۔ کیونکہ ان کو احساس ہے کہ یہ عوام کا پیسہ ہے اور عوام کے لئے ہے مگر یہاں غلط روایت پڑ گئی ہے ۔ یہ روایت اس وقت پڑی جب انگریز یہاں حکومت کرتا تھا اور ہمارے پیسے پر بادشاہوں کی طرح رہتا تھا کیونکہ وہ حکمران تھا اور ہم اس کے غلام تھے لیکن جب ہم آزاد ہوئے تو قائداعظم کی سوچ اپنائی نہیں عمران خان نے کہاکہ جب میں وزیراعظم بنا تو وزیراعظم ہائوس اور آفس کے اخراجات میں نمایاں کمی کی۔ یہ تقریباً 30-35 کروڑ روپیہ بنتا ہے جو کم کیا وزیراعظم ہائوس کے بجائے اپنے گھر میں رہتا ہوں ۔ اپنا خرچہ دیتا ہوں جو تنخواہ ملتی ہے اس سے میرے گھر کے خرچے پورے نہیں ہوتے ۔ کوئی کیمپ آفس نہیں اگر کوئی ایک سڑک بنائی تھی تو اپنے پیسے سے بنائی میں کوئی اپنی فیکٹریاں نہیں بنارہا، اپنا کوئی کاروبار نہیں کررہا اور نہ ہی اپنے رشتہ داروں کو کوئی فائدہ دے رہا کہ وہ فیکٹریاں بنائیں ۔ بیرونی دوروں پر 10گنا خرچہ کم خرچ کیا۔ کفایت شعاری اپنے سے شروع کررہا ٹیکس کا پیسہ عوام کیلئے ہے یہ ہماری شان و شوکت پر نہیں خرچ ہونا چاہیے ۔ ہم ٹیکس کلچر کرفروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں ہم نے فیڈرل گورنمنٹ کا 40 ارب روپیہ کم کیا ہے ۔ پہلی دفعہ پاک فوج نے اپنا خرچہ کم کیا۔ ہمیں عوام کے پیسے کی قدر ہے ۔ عوام کا پیسہ عوام کیلئے ہے ہمیں ابھی تک یہ احساس نہیں ہوا کہ جب تک ہم ٹیکس نہیں دیں گے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ دنیا میں سب سے کم ٹیکس دینے والوں میں ہمارا شمار ہے ۔ ہم نے پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس سے آدھا پہلی حکومتوں کے لئے ہوئے قرضوں کے سود پر گیا ۔ یعنی 4000 ارب روپیہ ٹیکس اکٹھا ہوا اور 2000 ارب روپیہ سود پر چلا گیا۔ پاکستان کا قیام ہی اس لئے ہوا کہ اس نے اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا جب ٹیکس ہی اکٹھا نہ ہو تو فلاحی ریاست کیسے بنے ہم کیسے اپنے کمزور طبقے پر پیسہ خرچ کرسکتے ہیں اس کے باوجود ہماری حکومت نے 190 ارب روپے احساس پروگرام کیلئے مخلص کیا جو اس سے پہلے کبھی بھی نہیں ہوا تھا ۔ اگر ہم نے عوام کو بنیادی حقوق دینے ہیں ، بچوں کو تعلیم دینی ہے ، ہسپتالوں کو ٹھیک کرنا ہے پینے کا صاف پانی دینا ہے تو ٹیکس کے بغیر ممکن نہیں ہے ، یہ ملک ہم سب کا ہے ہم سب کو اس کا سوچنا ہے ۔ جب تک ہم اپنے پائوں پر کھڑے نہیں ہوں گے کوئی عزت نہیں کرے گا۔ مقروض ملک کی خارجہ پالیسی متاثر ہوتی ہے ۔ آزاد مختار ملک کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے خرچ خود برداشت کرے اس لئے ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ تاجر برادری کی پوری مدد کریں۔پاکستان میں صنعتیں قائم کریں۔ 1990ء کی دہائی کے بعد پہلی دفعہ حکومت ملک کو انڈسٹریلائز کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ آج ہم نے 102 بزنس مینوں کے لائنس ختم کردئیے ہیں ۔ بزنس مینوں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کررہے ہیں ۔ مہنگائی کا احساس ہے اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ معاشی ٹیم کاروبار میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر کام کررہی ہے ۔ تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے آسانیاں پیداکررہے ہیں۔ کھاد کی بوری پر 400 روپے کمی کی گئی ہے ۔ مشکل وقت قوموں پر آتے رہتے ہیں اس سے مل کر مقابلہ کرنا ہے مشکل وقت سے قوم نکل جاتی ہے جب پوری قوم مل کر مقابلہ کرتی ہے اگر قوم ساتھ نہ دے تو حکومت کیا کرسکتی ہے ۔ خوددار قوم کی دنیا میں عزت ہوتی ہے مقروض قوم کو اپنے پاسپورٹ کی عزت کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ ہم تبدیلی لارہے ہیں کوشش کررہے ہیں عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو۔ حکومت کے خرچے کم کریں ۔ بیرون ملک دوروں پر اخراجات گزشتہ سربراہان کی نسبت 10گنا کم کیے ۔ تبدیلی کیلئے آپ سب نے میری مدد کرنی ہے ہم تاجروں اور بزمنس مینوں کی راہ میں رکاوٹیں دور کریں گے لیکن وہ بھی حکومت کو اپناسمجھیں۔