میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ زراعت  نے یوریا کھاد کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا

محکمہ زراعت نے یوریا کھاد کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ نے یوریا کھاد کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا، سندھ میں ایک بار کھاد کا مصنوعی بحران شدت اختیار کر گیا، یوریا کھاد کی بوری سرکاری نرخ 2150 روپے بجائے من پسند قیمت پر فروخت، لاڑکانہ میں فی بوری میں ہزار، حیدرآباد میں 28 سو روپے اور بدین میں 32 سو روپے میں فروخت، سندھ بھر کے کاشتکار پریشان، محکمہ زراعت کے افسران کو کارروائی سے روک دیا گیا، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ نے یوریا کھاد کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے، سندھ بھر میں یوریا کھاد کی فی بوری سرکاری نرخ 2150 روپے کی بجائے بلیک پر 3 ہزار سے 32 سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے، ملنے والی معلومات کے مطابق لاڑکانہ میں یوریا کھاد کی فی بوری 3 ہزار ،حیدرآباد میں 28 سو روپے ،بدین میں 3 ہزار سے 32 سو روپے اور سندھ کے مختلف علاقوں میں 3 ہزار روپے سے زائد کی فروخت کی جا رہی ہے، وفاقی وزارت داخلہ نے گزشتہ سیزن میں یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ میں سندھ کے 40 ڈیلرز اور محراب پور سے تعلق رکھنے والے دو اسمگلرز حاجی امتیاز میمن اور نثار میمن کی نشاندہی کرتے ہوئے کارروائی کیلئے لیٹر لکھا تھا جس پر محکمہ زراعت سندھ نے مذکورہ افراد کے لائسنس منسوخ کرکے ان کو مختلف ناموں سے دوبارہ لائسنس جاری کردیے ہیں، ذرائع کے مطابق حاجی امتیاز میمن کو 10 اور نثار میمن کو مختلف ناموں پر پانچ لائسنس جاری کئے گئے ہیں جبکہ اکثر افراد نے اپنے عزیز و اقارب، رشتیداروں اور بیویوں کے نام لائسنس جاری کروائے ہیں، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو نے محکمہ زراعت کے تمام افسران کو یوریا کھاد کی بحران اور زائد قیمتوں پر بیچنے والے ڈیلرز کے خلاف افسران کو کارروائی سے روک دیا ہے جس کے باعث پوری سندھ میں محکمہ زراعت کے افسران بے بس بن گئے ہیں، یوریا کھاد کے ذریعے سیلاب متاثرین کاشتکاروں سے کروڑوں روپے لوٹنے کا منظم کاروبار ڈیلرز کی مدد سے جاری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں