ورلڈکپ، پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں بھی شکست
شیئر کریں
آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ کے اٹھارہویں میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو با آسانی 62 رنز سے شکست دیکر ایونٹ میں دوسری کامیابی حاصل کرلی،آسٹریلوی ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے، کینگروز کی جانب سے ڈیوڈ وارنر نے 163 اور مچل مارش نے 121 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے 5 اور حارث سہیل نے 3 وکٹیں حاصل کیں،آسٹریلیا کے368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی ٹیم 305 رنزپر بنا سکی، عبداللہ شفیق 64، امام 70 رنز بنا کر نمایاں رہے، آسٹریلیا کے ایڈم زمپا نے53 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور کمنز اور اسٹوئنس نے 2،2وکٹیں حاصل کیں جبکہ ڈیوڈ وارنر ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑے انفرادی اسکور کرنے والے بیٹر بن گئے اورشانددار پیٹنگ کرنے پلیئرآف دی میچ بھی قرار دیا گیا۔ جمعہ کوبنگلورو کے چنا سوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس کے بعد آسٹریلیا کی جانب سے اننگز کا آغاز مچل مارش اور ڈیوڈ وارنر نے کیا۔ آسٹریلوی ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے، کینگروز کی جانب سے ڈیوڈ وارنر نے 163 اور مچل مارش نے 121رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے 5 اور حارث رؤف نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ 367 رنز کی بدولت آسٹریلیا ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑا اسکور کرنے والی ٹیم بن گئی ہے۔ اس سے قبل رواں ورلڈ کپ میں ہی سری لنکا نے 10 اکتوبر کو پاکستان کے خلاف 344 رنز بنائے تھے۔ آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم کی پلیئنگ الیون میں شاداب خان کی جگہ اسامہ میر کو شامل کیا گیا۔ ٹاس کے بعد کی گئی گفتگو میں کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اس میچ کے لیے اچھی ٹریننگ کی اور کئی اچھے پریکٹس سیشن کیے، اس میچ میں اچھی کارکردگی دکھا کر جیتنے کی کوشش کریں گے اور جلدی وکٹ لینے کی کوشش کریں گے۔ مچل مارش اور ڈیوڈ وارنر نے اننگز کے آغاز سے ہی پاکستانی بولرز کی جم کر دھلائی کی اور اپنی ٹیم کو پہاڑ جیسے شاندار رنز کی پارٹنر شپ فراہم کی۔ اس دوران اسامہ میر اور عبد اللہ شفیق کی ناقص فیلڈنگ کی بدولت کینگروز کو مزید جم کر کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔دونوں فلیڈرز نے سیٹ بیٹرز کے کیچ چھوڑے۔ وارنر اور مارش کے درمیان پہلی وکٹ پر 259رنز کی شراکت داری قائم ہوئی جو کہ پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں کسی بھی وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری ہے۔ پاکستان کے خلاف پہلی مرتبہ کسی ٹیم نے ورلڈ کپ میں 200رنز کی شراکت بنائی ہے۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور ڈیسمونڈ ہائنس نے 1992 میں پاکستان کے خلاف 175 رنز کی شراکت بنائی تھی۔ تاہم میچ کے 34 اوور میں مچل مارش 121 رنز کی شاندار اننگزکھیلتے ہوئے اسامہ میر کو کیچ دے بیٹھے جس کے بعد اگلی ہی گیند پر گلین میکسویل بھی شاہین شاہ کی گیند پویلین لوٹ گئے جبکہ اسٹیو اسمتھ 7 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے علاوہ ڈیوڈ وارنر 124 گیندوں پر 163 رنز بنا کر پویلین لوٹے، وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑے انفرادی اسکور کرنے والے بیٹر بھی بن گئے۔ آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستانی بولرز نے کم بیک کیا، ایک وقت پر جو ٹوٹل 400 بنتا نظر آرہا تھا وہ مسلسل وکٹیں گرنے کی وجہ سے 367 پر رک گیا۔ مارکس اسٹوئنس 21، جوش انگلس 13، لبوشین 8، پیٹ کمنز 6، مچل اسٹارک 2رنز بناسکے ،کینگروز نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے 10اوورز میں 54رنز دے کر 5کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ حارث رؤف نے 8 اوورز میں 83 رنز کی بدولت 3 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ اسامہ میر نے 9 اوورز میں 82 رنز دے کر ایک شکار کیا۔ آسٹریلیا کے 368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم کا آغاز تو اچھا تھا، امام الحق اور عبد اللہ شفیق نے 134 رنز کی اوپننگ شراکت داری فراہم کی اور دونوں نے نصف سنچریاں بھی بنائی۔ لیکن پھر عبداللہ 64 اور امام الحق 70 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد کپتان بابر اعظم ایک بار پھر ورلڈکپ میں بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور صرف 18 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔ محمد رضوان اور سعود شکیل نے اسکور بورڈ کو آگے بڑھایا لیکن پھر پہلے سعود 30 اورپھر نئے آنے والے بیٹر افتخار احمد 26 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔ رضوان بھی 46 رنز بنا کر ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے جبکہ محمد نواز14، اسامہ میر صفر، حسن علی 8 رنز بنا سکے، شاہین آفریدی نے 10 رنز بنائے، یوں پاکستان کی پوری ٹیم 45.3 اوورز میں 305 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ آسٹریلیا کے ایڈم زمپا نے 53 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ کمنز اور اسٹوئنس نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ شانددار پیٹنگ کرنے پرڈیوڈ وارنر کوپلیئرآف دی میچ قرار دیا گیا ہے۔ کینگروز کی رواں ورلڈ کپ میں یہ دوسری کامیابی ہے، آسٹریلیا نے 4 میچز کھیلے جس میں 2 میں کامیابی اور 2 میں اسے شکست ہوئی۔