میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیوروکا ریکارڈ متنازع بنانے والا فیصل بینک قانونی چارہ جوئی سے محفوظ

الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیوروکا ریکارڈ متنازع بنانے والا فیصل بینک قانونی چارہ جوئی سے محفوظ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۸ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ / سید منور علی پیرزادہ) اسٹیٹ بینک کے بینکنگ کنڈیٹ اینڈ کنزیومر پروٹکشن ڈیپارٹمنٹ میں مالیاتی اداروں کے مفادات کی اجارہ داری کا انکشاف ہوا ہے ، غیر قانونی بینک کھاتے اور قرض اجراء کی بوگس معلومات درج کرواکر الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیورو کا ریکارڈ متنازع بنائے جانے کے شواہد حاصل ہوئے ہیں ، فیصل بینک لمیٹڈ نے شہری کے شناختی کارڈ پر اپنی خود ساختہ معلومات اسٹیٹ بینک کے کنزیومر کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ میں درج کروادی ۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں مالیاتی اداروں کے طرز عمل کو قانونی ضابطوں کا پابند رکھنے اور صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قائم بینکنگ کنڈیٹ اینڈ کنزیومر پروٹکشن ڈیپارٹمنٹ قائم ہے ، جہاں ایک جانب مالیاتی اداروں کے فراہم کردہ اعداد وشمار سے مرتبہ کردہ معلومات کی بنیاد پراسٹیٹ بینک الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیوروECIB کا ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے وہاں دوسری جانب اسٹیٹ بینک مالیاتی اداروں کی جانب سے فراہم کردہ کسی بھی معلومات کے غلط یا درست ہونے کی ذمہ داری کوقبول نہیں کرتا ۔ مالیاتی اداروں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کی کنزیومر کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ میں صارفین سے متعلق غلط یا صحیح معلومات درج کرسکیں تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالیاتی اداروں کو اتنا ضرور پابند کیا گیا ہے کہ اگر کسی بھی مالیاتی ادارے کی جانب سے فراہم کردہ معلومات میں غلط بیانی کی گئی تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی ، اس ضمن میں انتہائی معتبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر کنزیومر کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ میں مالیاتی اداروں کی جمع کردہ رپورٹس کی ازسر نوچھان بین کا عمل شروع کیا جائے تو متعدد ایسی بے بنیاد رپورٹ منظر عام پر آئیں گی، جن میں مختلف سادہ لوح شہریوں کا اسٹیٹ بینک الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیورو ریکارڈ میں ڈیفالٹر ہونا ثابت ہوگا ، ذرائع کے مطابق غیر قانونی بینک کھاتوں اور جعلسازی سے قرضوں کی منظوری کے منظم فراڈ کی حقیقت کو اسٹیٹ بینک نے دانستہ نظر انداز کررکھا ہے ، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسٹیٹ بینک میں مالیاتی اداروں کی اجارہ داری قائم ہے ، جیسا کہ فیصل بینک لمیٹڈ عبداللہ ہارون روڈ برانچ میں حیدر علی ولد اکبر علی کے شناختی کارڈ نمبر 4220156194931 پر ایک غیر قانونی اکاؤ نٹ نمبر 030046000050617 قائم ہے ، جعلی دستاویزات پر 5 لاکھ روپے کا قرض حاصل کیے جانے کا فراڈ سامنے آیا ہے ، جس میں سادہ لوح شہری کو فیصل بینک کا نادہندہ ظاہر کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک ریکارڈ میں ڈیفالٹر بنادیا کیونکہ دیگر مالیاتی اداروں کی طرح فیصل بینک لمیٹڈ کو بھی یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کے کنزیومر کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ میں اپنی مرضی کی معلومات درج کرسکے ، یہی وجہ ہے کہ فیصل بینک انتظامیہ نے جعلسازی سے اسٹیٹ بینک کنزیومر انفارمیشن رپورٹ میںصارف کی تاریخ پیدائش ، موبائل نمبر ، رہائش اور کاروبار کا ایڈریس غلط درج کروایا ، اسٹیٹ بینک کو گمراہ کرتے ہوئے شہری حیدر علی ولد اکبر علی کو ECIBریکارڈ میں ڈیفالٹر بنا کر اسٹیٹ بینک ریکارڈ کو ہی متنازع بنا دیا ہے لیکن اسٹیٹ بینک نے فیصل بینک انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے بجائے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں