کینیڈین سکھ اور مسلم کمیونٹی کا بھارت کے خلاف مزید اقدامات کا مطالبہ
شیئر کریں
کینیڈا میں سکھ اور مسلم رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ ان کی برادریوں کے خلاف ممکنہ خطرات کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سکھ اور مسلم رہنماؤں کا مطالبہ ا یسے موقع پر سامنے آیا، جب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دیا تھا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے بورڈ کے رکن مکبیر سنگھ نے کہا کہ رواں ہفتے ہونے والے انکشافات نے بہت سے کینیڈا میں رہنے والوں کو چونکا دیا ہو گا۔ انہوں نے نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز ایڈوکیسی گروپ کے ساتھ اوٹاوا میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ انکشافات سکھ برادری کے لیے کوئی تعجب کی بات نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تنظیم کینیڈا میں سکھوں کے خلاف موجودہ دیگر خطرات سے آگاہ تھی، جن میں سے کچھ کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔مکبیر سنگھ نے کہا کہ ہم سب اس میں ایک ساتھ ہیں کیونکہ جب کسی کینیڈین پر حملہ ہوتا ہے، جب اس میں انسانی حقوق اور انصاف کے بارے میں بات کرنے کی جرات ہوتی ہے، جو یہ ہم سب کے لیے خطرہ ہے۔ دوسری جانب برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا دیا ہے۔ برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ خالد محمود، شیڈو وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی، سکھ اراکین پارلیمنٹ پریت کوراور تن منجیت سنگھ نے بھی ہردیپ سنگھ کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ خالد محمود کا کہنا تھا کہ بھارت کو خبردار کیا جائے کہ ریاستی دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔ برطانوی وزیرخارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کے مجرموں کو قانوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور تمام ممالک کو قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے، بھارت پر عائد کیے جانے والے سنگین الزمات سے متعلق کینیڈا سے مسلسل رابطے میں ہیں۔