سیپا کا نجی شعبے سے اشتراک، آلودہ شہروں میں شامل کراچی کی فضائی نگرانی شروع کردی
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات کے ماتحت سیپا نے نجی شعبے کے ساتھ مل کر دنیا کے آلودہ شہروں میں شامل کراچی کے فضائی ماحول کی نگرانی شروع کردی۔ فضا میں انسانی صحت کے لیے نقصاندہ ذرات کا بھی تعین کیا جائے گا۔ سیپا میں ایک ارب روپے کی لاگت سے نصب ایئر مانیٹرز 8 سال سے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سیپا) نے شہر کے فضائی ماحول کی ہنگامی بنیادوں پر نگرانی شروع کی ہے۔ ماحول کے نگران ادارے کے پاس اپنے ذاتی آلات نہ ہونے کے باوجود نجی شعبے کی مدد سے فضائی ماحول کی نگرانی کی جارہی ہے۔ سیپا کے افسران فضائی نگرانی کے آلات رکھنے والے نجی اداروں کے ساتھ مل کر فضائی ماحول کی نگرانی کر رہے ہیں۔نگرانی کے دوران آلات نجی اداروں جبکہ تیکنیکی مہارت سیپا افسران کی ہوگی کراچی کے منتخب علاقوں کے فضائی ماحول کے حوالے سے اعداد و شمار اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، اوزون، کاربن مونو آکسائیڈ گیسوں اور باریک ذرات کا فضائ میں موجودگی کا پتہ چلایا جارہا ہے۔ فضا میں باریک ذرات کی مقدار کا خاص طور پر تعین کیا جا رہا ہے جو انسانی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔ سیپا کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فضائی ماحول کی نگرانی کے دوران اکھٹے ہونے والے اعداد و شمار کی روشنی میں فضائی آلودگی کی روک تھام سخت کرنے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ جبکہ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی( جائیکا) نے 2007 میں ایک ارب 23 کروڑ کی لاگت سے تین ایئر مانیٹرز نصب کیے۔ دو ایئر مانیٹرز کورنگی میں سیپا دفتر کی چھت اور ایک مانیٹر ناظم آباد میں ڈی سی آفس میں نصب کیا گیا لیکن ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کی نااہلی کے باعث ایئر مانیٹرز کئی سال سے خراب ہیں۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت اور ماحولیاتی اداروں نے کراچی کو دنیا کے آلودہ ترین شہر قرار دیا ہے۔