سپر ہائی وے پر مویشی منڈی سج گئی،جانور بے شمار، خریداروں کافقدان
شیئر کریں
800 ایکڑ اراضی پر پھیلی ایشیاکی سب سے بڑی مویشی منڈی میں 70 ہزار سے زیادہ جانور پہنچ چکے ‘مزید آمد کاسلسلہ جاری ہے
شامیانوں میں سجے بنے کھڑے ’لال بادشاہ‘بھورے شہزادے‘ نامی بیل خریداروں کے منتظرہیں ‘لوگ دام پوچھ کرچلے جاتے ہیں
اعلی نسل کے بیلوں کی قیمت 6لاکھ سے 16لاکھ تک طلب کی جارہی ہے ‘مزیدجانورآنے کی صورت میں قیمتوں میں کمی کاامکان ہے
منڈی آنے والوں کی اکثریت محض گھومنے پھرنے اورجانوروں کے دام معلوم کرنے کے ساتھ سیلفیاں لینے میں مصروف نظرآتی ہے
ایچ اے نقوی
اب جبکہ عیدالاضحی کی آمد آمد ہے، کراچی میں سپر ہائی وے پر روایتی مویشی منڈی سج گئی ہے ، منڈی میں اندرون سندھ ،بلوچستان اور پنجاب کے مختلف شہروں سے بے شمار جانور فروخت کے لیے پہنچ گئے ہیں لیکن مویشی مالکان کو شکایت ہے کہ ابھی تک خریداروں کافقدان ہے ، لوگ منڈی میں آرہے ہیں لیکن خریداری بہت کم لوگ کررہے ہیں زیادہ تر لوگ قیمتیں سن کر ہی واپسی کارخ کرتے ہیں اور بھاؤ تاؤ کرنا بھی پسند نہیں کرتے ،مویشی مالکان کاکہناہے کہ خریداروں کی کمی کی وجہ سے اب وہ اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کو مزید جانور کراچی نہ بھیجنے کے پیغام بھیج رہے ہیں کیونکہ مزید جانور آجانے کی صورت میں جانوروں کے ریٹ اور کم ہوجائیں گے جس کی وجہ سے ان کے لیے منافع کمانا تو درکنار اپنی رقم واپس نکالنا بھی مشکل ہوجائے گا۔
عیدالاضحی کے موقع پر کراچی میں سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی کو ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی تصور کیاجاتاہے اس منڈی کی ایک خاصیت یہ رہی ہے کہ اس منڈی میں ہرطبقے کے لوگوں کو اپنی حیثیت کے مطابق جانور خریدنے کاموقع مل جاتاہے ،رواں سال سپر ہائی وے پر لگائی جانے والی مویشی منڈی 800 ایکڑ اراضی پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کو انتظامی طورپر 8 بلاکس میں تقسیم کیاگیا ہے۔ مارکیٹ میں لائے جانے والے مویشیوں کی رجسٹریشن کے اعتبار سے اب تک منڈی میں 70 ہزار سے زیادہ جانور پہنچ چکے ہیں ،جبکہ ملک کے دیگر علاقوں سے ابھی جانوروں کی آمد کاسلسلہ جاری ہے ۔
اس سال بھی ہرسال کی طرح مختلف کیٹل فارمز میں پالے گئے اعلیٰ نسل کے جانوروں کے لیے الگ خیمے نصب کئے گئے جہاں شہر کے متمول اور شوقین افراد خریداری کے لیے پہنچ رہے ہیں ، منڈی کمیٹی کے مطابق اس سال منڈی میں وی آئی پی جانوروں کے لیے مجموعی طورپر 30 خیمے لگائے گئے ہیں جہاں کیٹل فارمز کے اعلیٰ نسل کے جانوروں کو ہر طرح کا آرام فراہم کرنے کا انتظام کیاگیاہے۔کیٹل فارمز مالکان نے اپنے مویشیوں کو گرمی سے بچانے کے لیے باقاعدہ پنکھوں کاانتظام کیاہے، اور جب انھیں کچھ متمول ممکنہ خریدار نظر آتے ہیں تو وہ انھیں کھول کر ٹہلانے کی کوشش بھی کرتے ہیں ، کیٹل فارم مالکان نے ہر سال کی طرح امسال بھی اپنے مویشیوں کے مختلف نام رکھے ہوئے کسی خیمے میں لعل بادشاہ جلوہ افروز ہیں تو کہیں بھورے شہزادے بھوسے چارے پر لگے ہوئے ہیں ، نام اور جثے کے اعتبار سے ان کی قیمتیں بھی ایسی طلب کی جارہی ہیں کہ عام متوسط آدمی شاید پورے سال کی آمدنی جمع کرکے بھی ان کو خریدنے کے قابل نہ ہوسکے۔کیٹل فارمرز کے پالے ہوئے ان اعلیٰ نسل کے بیلوں کی قیمت 6لاکھ سے 16 لالکھ طلب کی جارہی ہے۔یہ قیمت سن کر بیشتر لوگ ان کے ساتھ مفت میں سیلفی لینے پر ہی اکتفا کرتے ہیں اور اسی کو اپنی بڑی کامیابی تصورکرتے ہیں کہ اتنی اعلیٰ نسل کے جانور کے ساتھ کم از کم ان کی سیلفی تو بن گئی جو وہ کسی بھی وقت اپنے دوستوں کو دکھا کر ان پر رعب ڈال سکیں گے۔
سہراب گوٹھ کے قریب لگائی جانے والی یہ مویشی منڈی ملیر کینٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام لگائی جاتی ہے اور ملیر کنٹونمنٹ بورڈ اس کاانتظام باقاعدہ نیلامی کے ذریعے فروخت کرتاہے ، رواں سال اس کاٹھیکہ حسن برادرز نامی ٹھیکیدار نے حاصل کیاہے ،حسن برادرز نے سید ارشاد احمد شخص کو مارکیٹ کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیاہے،مویشی منڈی کے لیے ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے بنائے گئے قواعد وضوابط اور اصولوں پر پوری طرح عملدرآمد کرنا اور کرانا اور منڈی میں مویشی لانے والوں کو ان سے کئے گئے وعدے کے مطابق سہولتوں کی فراہمی ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داری ہے۔
منڈی میں مویشی لانے والے بیوپاریوں کاکہناہے کہ منڈی کے ٹھیکیدار نے اس سال منڈی میں مویشی لانے کی فیس میں اضافہ کرکے فی جانور ایک ہزار400 روپے کردیاہے جبکہ گزشتہ سال یہ فیس ایک ہزار روپے تھی۔اسی طرح بھیڑ اور بکری پر فیس جو کہ گزشتہ سال 600 روپے تھی امسال 800 روپے کردی گئی ہے۔
منڈی میں مویشی لانے والے بیوپاری فیس میں اس اضافے پر خوش نہیں ہیں رحیم یار خاں سے525 گائے لے کر آنے والے ایک بیوپاری نے مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے فیس میں بے انتہا اضافے پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ فیس میں اس قدر اضافہ کردیاجائے گا ، انھوں نے کہا کہ اب یہ اضافی رقم ادا کرنے کے ساتھ ہی ہمیں مویشیوں کے لیے چارہ اورپانی بھی منہ مانگی قیمت ادا کرکے حاصل کرنا ہوگا اور یہ تمام خرچ ہم خریداروں ہی سے وصول کریں گے ،جس سے لامحالہ جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
حیدرآباد کے قریب واقع علاقے ہسڑی سے جانور لانے والے ایک بیوپاری نے بتایا کہ گزشتہ سال ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا کیونکہ جب منڈی میں خریداری عروج پر ہوتی ہے اسی دوران بارشیں شروع ہوگئی تھیں جس کی وجہ سے مویشی بیمار پڑنا شروع ہوگئے تھے پھر بارش کے بعد پانی کی نکاسی کو مناسب ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے پانی منڈی میں کھڑا رہاجس کی وجہ سے خریداروں نے مارکیٹ کارخ کرنا ہی چھوڑدیاتھا اس لیے مارکیٹ مندی کاشکار ہوگئی ، انھوں نے امید ظاہر کی کہ کیونکہ اس سال منڈی کے عروج پر پہنچنے سے قبل ہی بارش کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے اس لیے خیال ہے کہ انتظامیہ نے پانی کی نکاسی اور جانوروں کو بیماری سے بچانے کے لیے مناسب منصوبہ بندی کرلی ہوگی۔
مارکیٹ کے ٹھیکدار حسن برادرز کی جانب سے مقرر کئے گئے ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ اس سال بیوپاریوں کی آسانی کے لیے کمیٹی ان کو مفت بجلی فراہم کرنے کے علاوہ فی جانور 16 لیٹر پانی بھی مفت فراہم کررہی ہے جس کی وجہ سے اب انھیں پانی خریدنے پر زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔اس کے علاوہ بیوپاریوں کو رفع حاجت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ٹوائلٹ بھی تعمیر کئے گئے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ بارش کی صورت میں جمع ہونے والے پانی کی فوری نکاسی کے لیے سکشن پمپس کا انتظام کیاگیاہے تاکہ پانی کہیں بھی کھڑا نہ رہے اور مویشیوں کی خریدوفروخت میں کسی طرح کی کوئی پریشانی یادقت پیش نہ آئے۔اس کے علاوہ کسی بھی ناگہانی حادثے سے نمٹنے کے لیے مارکیٹ میں ہر وقت ایک ایمبولنس اور آگ بجھانے والی گاڑی موجود رہتی ہے۔ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ مارکیٹ میں لائے جانے والے جانوروں کوبیماری سے بچانے اور بیمار ہوجانے کی صورت میں ان کی بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بھی مناسب انتطامات کئے گئے ہیں مویشیوں کے ڈاکٹروں ڈاکٹر رفیق احمد میمن، ڈاکٹر امجد علی شاہ وارڈاکٹر سلیم اللہ کی قیادت میں ڈاکٹروں کی تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو منڈی میں لائے گئے تمام جانوروں کا باقاعدگی سے معائنہ کرتی ہیں ا ور8-8 گھنٹے کی 3 شفٹوں میں کام کررہی ہیں اور بیمار جانوروں کو علیحدہ کرکے ان کو علاج معالجے کی مناسب سہوسلتیں فراہم کی جارہی ہیں ۔انھوں نے کہا کہ مویشی منڈی لائے جانوروں کی دیکھ بھال کرنے اورخریداروں کو صحت مند جانور کی فراہمی ہمارا سرکاری فرض ہے اور ہم یہ فرض پوری طرح نبھارہے ہیں ۔ ایڈمنسٹریٹر نے مویشیوں کے تاجروں سے بھی اپیل کی کہ وہ ایشیا کی اس سب سے بڑی منڈی کی شہرت برقرار رکھنے کے لیے مارکیٹ انتظامیہ سے تعاون کریں ۔