میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیر بلدیات اور میئر کراچی کے درمیان خلیج بڑھنے لگی

وزیر بلدیات اور میئر کراچی کے درمیان خلیج بڑھنے لگی

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ مئی ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ و مئیر کراچی نشانہ پارٹی میں صف بندی و تناؤ شہری و ترقیاتی منصوبے بھی داؤ پر ۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے بیک وقت کئی محاذ کھول لیے ، مئیر کراچی سے چھینے گئے 21 میگا پراجیکٹس کے دورے پارٹی عہدیداران کیساتھ تو ضرور کئے مگر پارٹی مئیر کے بغیر سندھ حکومت کی جانب سے چھینے گئے ‘ میگا پروجیکٹس ‘ منصوبوں کو ‘ ایک زرعی انجینئرنگ ڈگری یافتہ منظور نظر پروجیکٹ ڈائریکٹر ‘ طارق مغل ‘ کے زیر انتظام کردیا۔ ادھر وزیر بلدیات سعید غنی ان منصوبوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ منصوبے مئیر کراچی کے تحت انجام دئے جانے چاہیے تھے مگر ان کے خلاف مضبوط لابنگ روز اول سے ہی جاری ہے۔ ذرائع کہتے ہیں کہ سعید غنی بھی اس دوڑ میں مئیر کے خلاف نا صرف کود پڑے ہیں بلکہ کھل کر سامنے آگئے ۔مئیر کراچی کو باہر تو باہر اندر سے بھی شدید مزاحمت کا سامنا ہے ۔ ملیر ، گڈاپ ، کیماڑی اورنگی میں بھی بڑے جیالے تیر و ترکش لئے نشانہ مئیر پر لگائے بیٹھے ہیں۔ ادھر بڑی سیٹ بڑی سپورٹ مئیر کے حامی سندھ کی سب سے بڑی ہاٹ سیٹ کے پائلٹ ‘ مراد علی شاہ ‘ ہیں جو مئیر کیساتھ ڈٹے ہوئے ہیں ۔پورا اسکرپٹ محض پسند نا پسند کے گرد گھومتا ہے۔ سعید غنی نجمی عالم کو میئر کراچی بنانا چاہتے تھے ،کامیابی نہ ملی اس کے باوجود انھوں نے نجمی عالم کی جھولی میں ‘ 6 ‘ محکمے ڈال دیے اور انھیں کے ایم سی میں ون مین شو کردیا ۔ کچی آبادی کی وزارت سنبھالنے کے بعد ہی کے ایم سی کے علاقے چھین کر سندھ کچی آبادی میں جانا شروع ہوگئے ہیں۔ سعید غنی میئر کراچی کے بجائے کمشنر کراچی حسن نقوی کے ساتھ دورے کر رہے ہیں۔ اس کھلے تماشے سے ایک جانب سب کچھ عیاں ہے تو دوسری طرف پارٹی میں تماشا اور گروپ بندیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ مئیر اپنی رٹ بھی کھو رہیں ہیں واٹر کارپوریشن کی پرائیوٹائزیشن ،غیر سرکاری افراد کی اہم عہدوں پر تعیناتی، 18 ایس سی یو جی افسران کی کے ایم سی میں تعیناتی بھی ذرائع ‘ سعید غنی ‘ کا کارنامہ قرار دے رے ہیں۔ یاد رہے کہ سابق وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے مذکورہ 21 منصوبے میئر کراچی کے حوالے کئے تھے ۔ بلاول بھٹو بھی میئر کراچی سے بدلے بدلے نظر آتے ہیں۔ لیبر کنونشن یکم مئی کو آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوا اس میں میئر کو خطاب ہی نہیں کرنے دیا گیا۔ اسی طرح ملچنگ پلانٹ، مویشی منڈی مواچھ گوٹھ اور اورنگی میں لینڈ کنٹرول نجمی عالم کے دست راست چیئرمین ‘ جمیل ڈائری سنبھال چکے ہیں اورنگی میں سرکاری افسران پارٹی افسران میں تبدیل ہو چکے ہیں انکی حیثیت ربڑ اسٹیمپ کی سی ہے ریکوری اہداف تو درکنار انہیں علاقہ میں بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ۔کامران رضا، کامی جوجی، نسیم ملک، شہباز، وسیم قادری نے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں۔ میئر کراچی بذریعہ میڈیا اعتراف کرچکے ہیں کہ ‘ کے ایم سی’ کے وسائل کی واپسی میں انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسی صورتحال میں کے ایم سی کی کم ریکوری اور پی پی پی چیئرمینوں کی میئر کو عدالتوں میں بلوانے کے سبب صورتحال میں بے یقینی واضح ہے جس کا بھرپور فائدہ حزب اختلاف کو ہو رہا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں