میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سی ڈی اے میں الٹی گنگا بہنے لگی

سی ڈی اے میں الٹی گنگا بہنے لگی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۰ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :معین خان )جعلی فائلز ٹرانسفر سمیت متعدد غیر معمولی الزامات کی تحقیقات میں نامزد سی ڈی اے افسر ذوالفقار جونیجو کی اہم عہدے پر تعیناتی سے فرض شناس اور نیک نام افسران میں اضطراب پایا جارہا ہے۔ سی ڈی اے کے اعلٰی افسران نے ایف آئی اے میں اپنے منظور نظر افسران اور من پسند پراپرٹی مافیا کے خلاف جاری تحقیقات کو دبانے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارے کی اعلیٰ انتظامیہ نے عیدالفطر سے قبل آخری روز سات مئی کو ادارے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (کوآرڈینیشن) ذوالفقار جونیجو کی بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر (اسٹیٹ افیکٹی) تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جب کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) گذشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں سی ڈی اے کے دس افسران کے خلاف مبینہ جعلی و بوگس فائلوں اور پلاٹوں کی خرید و فروخت کے مکروہ کارروبار کا مقدمہ درج کرتے ہوئے چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ یہ کاروائی سال دوہزار سولہ سے سال دوہزار انیس کے عرصے کے دوران جعلی پلاٹوں کو اصل قرار دے کر سادہ لوح عوام کو دھوکہ دہی سیکروڑوں روپے کا نقصان دینے کے الزامات کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے اس ضمن میں سی ڈی اے کے مختلف ڈپارٹمنٹ اور عہدوں پر تعینات ان تمام افسران کو درج مقدمے میں نامزد کیا ہے جو اس عرصے میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر کے عمل میں شامل رہے۔ جس میں حیران کن طور پر دوہزار انیس میں پلاٹوں کی ٹرانسفر کے ذمہ دار ڈپارٹمنٹ "ون ونڈو” کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ایڈمٹنگ) ذوالفقار جونیجو کو ہر قسم کی تحقیقات اور کاروائی سے محفوظ رکھا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے میں سال دوہزار انیس کے دوران الاٹ و ٹرانسفر ہونے والے سیکٹر I-11/2 کے سات جبکہ سیکٹرI-11/1, سیکٹر I-12/1 اور سیکٹر I-12/4 کا ایک ایک پلاٹ شام ہے۔ ان میں سیکٹر I-11/2 کی پلاٹ نمبر 1403، 1587، 1653 سی، 1654سی، 1660، 1701، 1703۔ سیکٹر I-11/1 کے پلاٹ نمبر 276، سیکٹر I-12/1 کا پلاٹ نمبر 1151 اور سیکٹر I-12/4 کا پلاٹ نمبر 111 شامل ہیں۔ ایف آئی کی جانب سے تحقیقات کو آگے بڑھانے سے متعلق تمام پلاٹوں کا تصدیق شدہ ریکارڈ سی ڈی اے سے گذشتہ سال اکتوبر میں طلب کیا تھا۔ جس میں سے چھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد صرف سیکٹر I-11/2 کے پلاٹ نمبر 1701 کا مقدمہ ہی درج ہو سکا، اور اس میں بھی وفاقی ترقیاتی ادارہ اپنے منظور نظر افسران اور پراپرٹی ڈیلر مافیا کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس کی وجہ سی ڈی اے کی جانب سے مذکورہ بالا دس پلاٹوں کے ریکارڈ کی عدم فراہمی ہے۔ سی ڈی اے ذرائع کے مطابق جس پلاٹ پر کاروائی عمل میں لائی گئی ہے اس کا ریکارڈ بھی اعلٰی افسران نے مقدمے سے ذوالفقار جونیجو کا نام نکالے جانے کی ضمانت ملنے تک ایف آئی اے حکام کو فراہم نہ کیا تھا۔ دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے اور وفاقی ترقیاتی ادارے کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ذوالفقار جونیجو سیکٹر D-13/3 کی متعدد بوگس فائلوں اور پلاٹوں کی خرید و فروخت میں نامزد ہیں۔ جس میں سیکٹر D-13/3 کے پلاٹ نمبر ون سی (1-C) کے خریدار بذات خود ایف آئی اے میں درخواست دے چکے ہیں، جس میں اس وقت ون ونڈو پر تعینات ذوالفقار جونیجو، ڈیلنگ اسسٹنٹ افیکٹی حنیف خان، ڈینگ اسسٹنٹ لینڈ ڈائریکٹوریٹ سمیر چوہان کو براہ راست فراڈ کرنے کے الزام میں نامزد کیا گیا ہے۔ سی ڈے اے ذرائع کا کہنا ہے ذوالفقار جونیجو کے اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ انکوائری ایف آئی میں بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی ہے، اور مبینہ طور پر درخواست گزار کو پلاٹ کی رقم واپس کر کے معاملہ رفع دفع کردیا گیا۔ دوسری جانب سی ڈی اے حکام نے معاملے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب سی ڈی کے افسران نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ سی ڈی اے میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے جس افسر کے خلاف ایف آئی اے میں تحقیقات چل رہی ہیں اس کو مزید اہم عہدے پر فائز کر دیا گیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا ویڑن کرپشن سے پاک پاکستان کا ہے لیکن یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں