میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کورونا سے ہلاک 80فیصد افراد دیگر بیماریوں کا شکار تھے ، معید یوسف

کورونا سے ہلاک 80فیصد افراد دیگر بیماریوں کا شکار تھے ، معید یوسف

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ اپریل ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیراعظم کے معاون خصوصی قومی سلامتی معید یوسف نے پاکستان میں کورونا وائرس کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں وائرس سے اب تک ہلاک ہونے والے 80 فیصد افراد مکمل طور پر صحت یاب نہیں تھے بلکہ دیگر بیماریوں کا بھی شکار تھے ۔ اسلام آباد میں میڈیا کو کورونا وائرس سے متعلق کیسز سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 7 ہزار939 ہوچکی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 524 متاثرین کا اضافہ ہوا ہے ۔معید یوسف نے کہا کہ ‘اس وبا سے پاکستان میں 159 اموات ہوچکی ہیں جن میں سے 16 اموات پچھلے 24 گھنٹوں میں ہوئی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘مختلف علاقوں میں 47 مریض اس وقت تشویش ناک حالت میں وینٹی لیٹرز پر ہیں، بدقسمتی سے 159 کا نمبر مزید بڑھ سکتا ہے ‘۔ان کاکہنا تھا کہ ‘پاکستان میں صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً ایک ہزار 867 ہے اسی طرح 24، 23 فیصد مریض مکمل صحت یاب ہوگئے اور اس وقت فعال کیسز 5 ہزار 966 ہیں’۔معید یوسف نے کہا کہ ‘پاکستان میں اموات کی شرح ایک اعشاریہ 9 فیصد ہے جبکہ باقی دنیا کی شرح 6 اعشاریہ 9 فیصد ہے اور اس طرح پاکستان میں متاثر نہیں کررہی ہے اور دنیا سے کافی حد تک کم ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ ‘جو لوگ اس وبا سے چل بسے ہیں ان میں سے 80 فیصد کسی اور بیماری میں بھی مبتلا تھے اورمکمل طور پر صحت مند نہیں تھے تاہم صرف 20 فیصد ایسے تھے جنہیں کوئی اور بیماری لاحق نہیں تھی’۔اگلے لائحہ عمل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں صوبوں کی مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں اور پہلے مرحلے میں ہمارا ہدف باہر سے آنے والے وائرس کو روکنا تھا’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت 63 فیصد مقامی منتقلی کے کیسز ہیں اس لیے ہماری زیادہ توجہ ٹیسٹ کی صلاحیت کو بڑھانا ہے اور جن کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ان سے ملنے والے افراد کا خود جا کر ٹیسٹ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں’۔معاون خصوصی نے کہا کہ ‘تیسرا پہلو اب صنعتوں کو کھول دیا گیا ہے تو سماجی فاصلے کے اقدامات اور حکومتی گائیڈ لائنز پر عمل کرنا صنعتوں کے مالکان پر منحصر ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ ‘طورخم سرحد کھول دی گئی ہے اور ہفتے میں دو دفعہ 500 کی بیچ میں پاکستانی افغانستان سے واپس آئیں گے ، چمن سرحد سے ہفتے میں دو دفعہ 300 لوگ آسکیں گے جن کے لیے قرنطینہ کا نظام مخصوص کیا گیا ہے اور ٹیسٹ نفی آنے پر وہ اپنی برادری میں جاسکیں گے ‘۔معید یوسف کا کہنا تھا کہ ‘اسی طرح باہر سے جہاز پر ہمارے جو مسافر آنے والے ہیں ان کا بھی یہی سلسلہ ہوگا ان کا بھی 48 گھنٹے کے قرنطینہ کے بعد ٹیسٹ منفی آنے پر انہیں جانے کی اجازت ہوگی’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس ہفتے 6 ہزار مسافر لائیں گے جن میں سب سے زیادہ مزدور طبقہ اور متحدہ عرب امارات جن کے ویزے ختم ہوئے ہیں وہ شامل ہیں،اس ہفتے لگ بھگ 16 سے 17 پروازیں متحدہ عرب امارات سے پی آئی اے اور امارات کی پروازیں ہمارے شہریوں کو واپس لائیں گی’۔بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘بحرین میں ہمارے چند قیدی رہا ہوئے ہیں ان کو واپس لائیں گے ، جن ممالک میں پی آئی اے کی پروازیں نہیں ہیں اس کے لیے اور ایئرلائنز کومخصوص پروازوں کی اجازت دیں تاکہ حسب معمول ٹکٹ دے کر ہمارے پاکستانی واپس آسکیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘برطانیہ سے ایک پرواز شیڈول ہوئی ہے ، ملائیشیا اور سنگاپور میں ہمارے چند پاکستانی پھنسے ہیں ان کو بھی واپس لانا ہے اور ایک مخصوص پرواز آسٹریلیا میں موجود لوگوں کو لائے گی’۔معید یوسف نے کہا کہ ‘اسی طرح ترکی، قطر میں ہمارا مزدور طبقہ ہے ان پر کام ہورہا ہے اورہماری کوشش ہے کہ آہستہ آہستہ ہر ہفتے 6 ہزار،7 ہزار پاکستانیوں کو لاکر اس عمل کو مکمل کیاجائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں