شہریوں کی زندگیاں داؤ پرلگ گئیں فنگرفش کے نام پر سمندری چمگاڈروں کا گوشت کھلایا جانے لگا
شیئر کریں
سی فوڈ فروخت کرنے والوں نے شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگادیں، فنگر فش کے نام پر شارک اور سمندری چمگاڈروں کا گوشت کھلایا جانے لگا۔کراچی ہو یا لاہور سی فوڈ کھانے کے شوقین ملک بھر میں کثرت سے پائے جاتے ہیں بالخصوص موسم سرما سی فوڈ کھانے کا مزا مزید دوبالا ہوجاتا ہے لیکن ہوشیار رہیں کیونکہ سی فوڈ فروخت کرنے والے افراد نے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں صدر کنزیومر سی فوڈ پنجاب اتھارٹی محسن بھٹی نے انکشاف کیا کہ جو مچھلی فنگر فش کے نام پر کھلائی جاتی ہے وہ مقامی مچھلی نہیں بلکہ سمندری چمگاڈریں اور شارک ہیں جو ویت نام سے لائی جاتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جو مچھلی ریستورانوں اور دکانوں پر فروخت ہوتی ہے جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے کیونکہ مچھلی کو صفر درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے اور کراچی کا درجہ حرارت 24 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا جس کے باعث مچھلی میں جراثیم پیدا ہوجاتے ہیں۔محسن بھٹی انکشاف کیا کہ جراثیم کی پیدائش اور افزائش کے باعث مچھلی سے بدبو پیدا ہوتی جسے ختم کرنے کیلئے سرکے نما کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بتایا کہ دکانوں اور ریستورانوں پر مچھلی کھلے تیل میں فرائی کرکے فروخت کی جاتی ہے جو کھانا پکانے کیلیے مضر ہے کیونکہ یہ ناریل کا تیل ہے جو صابن بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔