بچہ بچہ بلک رہاہے ،کہاں ہے ریاست مدینہ ؟شہبازشریف
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک بار پھر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک کا بچہ بچہ گواہی دے رہا ہے 74 سال میں بد ترین حکومت آئی ہے، ہم دن رات ریاست مدینہ کا ذکر سنتے ہیں، کہاں ریاست مدینہ اور کہاں یہ حکومت، موجودہ حکومت ملک پر بھاری بوجھ بن چکی ہے، بجلی کے بل بم بن کر عوام پر گر رہے ہیں، غریب بجلی کا بل اور ادویات کہاں سے لائے گا، حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا، آئی ایم ایف اب بھی ان سے راضی نہیں ہوا، کہتے ہیں معیشت درست سمت جارہی ہے، 15 ہزار ارب روپے کے قرضے لے لئے مگر ایک اینٹ نہ لگائی، ملک کو مہنگی ایل این جی سے جتنی تباہی کا سامنا ہوا ہے کوئی اس کا اندازہ نہیں لگا سکتا، اللہ جانتا ہے اس تباہی کا انجام کیا ہو گا،ہم پورے ملک کے کونے کونے میں مہنگائی کے خلاف عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو جواب دینے کیلئے مراد سعید نے تقریر شروع کی تو ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا جس کے باعث مراد سعید اپنی بات جاری نہیں رکھ سکے، کورم مکمل نہ ہونے کے باعث اسپیکر کو اجلاس ملتوی کر نا پڑا ۔ پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے منی بجٹ آیا اور بچہ بچہ گواہی دے رہا ہے کہ 74 سال کی بدترین حکومت آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دن رات ریاست مدینہ کا نام لینے والے پھر مہنگائی کا سیلاب لے آئے ہیں۔شہباز شریف نے اخبارات کا حوالہ دے کر کہا کہ آئی ایم ایف تاحال حکومت کی شرائط پر آمادہ نہیں ہوا ہے اور مزید شکنجے میں لانا چاہتا ہے، مہنگائی سے ہونے والی تباہی پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ حکومت پاکستان کو تباہی کے دھانے پر لاچکی ہے، نوزائیدہ کے منہ سے دودھ بھی چھینا جا چکا ہے، مہنگائی ملک میں فاقہ کشی اور خودکشی کا باعث بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں چینی 98 روپے فی کلو تھی اب وہ 120 روپے فی کلو میں بھی دستیاب نہیں ہے، جو غریب آٹا، ٹماٹر اور پیاز سے گزارا کرتا ہے، موجودہ حکومت نے وہ بھی اس سے چھین لیا۔شہباز شریف نے کہا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی میں آکر کہا کہ معاشی نمو درست سمت پر ہے تاہم میں نہیں سمجھتا کہ زمینی حقائق ایسے ہیں، سفید پوش ہاتھ پھیلانے پر مجبورہوگئے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت نے 15 ہزار ارب روپے کے قرض تو وصول کرلیے لیکن کہیں ایک اینٹ نظر نہیں آتی، اگر یہ پیسہ پاکستان کے عوام کو تقسیم کیا جاتا فی کس ساڑھے تین لاکھ روپے ان کے حصے میں آتا۔انہوں نے مہنگی ایل این جی خریدنے سے متعلق حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک کو مہنگی ایل این جی سے جتنی تباہی کا سامنا ہوا ہے کوئی اس کا اندازہ نہیں لگا سکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے جدید ترین بجلی کے پلانٹس بند کردیے اور مہنگے ترین فرنس آئل سے بجلی بنائی اور مہنگے داموں یونٹ ہورہے ہیں، مہنگائی توڑ کمر کے خلاف کمر باندھ لی ہے۔بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو ایوان سے خطاب کی اجازت دی۔مراد سعید کی تقریر کے ساتھ ہی قومی اسمبلی میں شور شرابا شروع ہوگیا جس کے باعث مراد سعید اپنی بات جاری نہیں رکھ سکے۔اس دوران اپوزیشن کے خرم دستگیر کی جانب سے کورم نہ مکمل ہونے کی نشاندہی کی گئی اور گنتی کے بعد کورم مکمل نہ ہونے پر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔