احتساب شروع ہوگیا جس نے جو کیا ہے وہ بھگتے گا، بریگیڈیئر (ر)اعجاز شاہ
شیئر کریں
وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ احتساب شروع ہوگیا ہے اب جس نے جو کیا ہے وہ بھگتے گا۔شاہد خاقان نے بھی کچھ کیا ہو گا جب ہی نیب نیانہیں گرفتار کیا ہے، اگر انہوں نے کچھ نہیں کیا تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں۔جمعرات کو کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ ملک میں احتساب کا عمل شروع ہوگیا، ملک کو قائم و دائم رکھنے کے لیے قانون کی حکمرانی ناگزیر ہوگئی۔ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اس کا چیئرمین (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے ہی لگایا تھا، کسی کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی دخل نہیں، کسی نے کچھ کیا ہوگا جب ہی گرفتاری ہوئی ہے، احتساب شروع ہوگیا ہے جس نے جو کیا ہے وہ بھگتے گا، مفتاح اسماعیل نے کچھ کیاہوگا جو نیب گرفتار کرے گی، آصف زرداری نے خود کہا تھا ایسا تو ہوتا ہے ایسے کاموں میں۔ مجھے نیب نے بتایا ہے کہ جس نے غلط کیا ہے اس نے گرفتار ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی پہلے سے بہتر ہے، عمران خان فرنٹ فٹ پر کھیلتے ہیں۔پاکستان کی پالیسی میں واضح تبدیلی آئی ہے، وزیراعظم واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں وہ کسی کی جنگ نہیں لڑیں گے، وزیراعظم نے کئی بار کہا ہے کہ یہاں وار لارڈ نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم وہ کام ضرور کریں گے جو ملکی مفاد میں ہو، اب کوئی بندوق لے کر نہیں چل سکتا۔ سول حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہیں۔اعجاز شاہ نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان کے لیے عمران خان نے جو مناسب سمجھا وہ کیا۔ اسمگلنگ روکنے کے لیے وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات ہوئی ہے، ملک کو دیمک کی طرح جیسے کرپشن نے چاٹا ایسے اسمگلنگ بھی چاٹ رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہمارا مستقبل پہلے سے بہتر ہوگا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میرے پاس وزیراعظم کا ایجنڈا نہیں ہے، وہ فرنٹ فٹ پر کھیلتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ جو بات کسی پاکستانی حکمران نے امریکی صدر سے نہیں کی ہوگی وہ عمران خان کریں گے۔امن و امان کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے کام پر خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اسی طرح کام کرتے رہیں۔ امن و امان کی صورتحال میں بہت کمی آئی ہے جو کم ہوکر 50 فیصد پر آگیا ہے۔ احتجاج ہر کسی کا حق ہے، احتجاج کے دوران تکلیف دیں گے تو حکومت کی ذمے داری ہے اسے روکے۔کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی میں واضح تبدیلی آگئی ہے جس کا کریڈٹ تحریک انصاف کی حکومت کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اب کوئی بھی جہادی تنظیم ملک میں نہیں ابھرنی چاہیے۔وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ عمران خان جب وزیراعظم نہیں تھے انہوں نے تب بھی واضح کیا تھا کہ وہ کسی کی ہدایت پر کام نہیں کریں گے۔جب ان سے سوال کیا کہ کیا وفاقی وزرا کو کرپشن کے الزامات ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وزرا کو کارکردگی کی بنیاد پر ہٹایا گیا، اگر کرپشن کی بنیاد پر ہٹایا جاتا تو وہ ‘اندر’ ہوتے۔وفاقی وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر وزیرداخلہ کراچی آئے ہیں، کراچی نے بہت کشت وخون دیکھا ہے، سندھ میں پائیدار امن وامان کی صورتحال چاہتے ہیں، سندھ میں سیاسی صورتحال پر بھی وزیرداخلہ سے بات ہوئی ہے۔