میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکم یا نوٹس پر عملدرآمد روکنے کی وزیر اعظم کی درخواست مسترد ، الیکشن کمیشن ودیگرفریقین کو نوٹسز

حکم یا نوٹس پر عملدرآمد روکنے کی وزیر اعظم کی درخواست مسترد ، الیکشن کمیشن ودیگرفریقین کو نوٹسز

ویب ڈیسک
هفته, ۱۹ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم یا نوٹس پر عمل درآمد روکنے کی وزیر اعظم عمران خان کی درخواست مسترد کر تے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان، اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان، کابینہ ڈویژن اوردیگرفریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے28مارچ کو جواب طلب کرلیا۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کے لئے طلب کر لیا ہے۔جبکہ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ حکومت نے آرڈیننس فیکٹری کھول رکھی ہے،جو کام پارلیمنٹ نے کرنا ہوتے ہیں وہ کام حکومت آرڈیننس کے ذریعے کررہی ہے۔عدالت نے قراردیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونا چاہیئے تھا،اگر ہرکوئی آئینی اداروں کے اختیارات کو چیلنج کرنا شروع کردے گا توپھر اس ملک کا کیا بنے گا۔ الیکشن کمیشن کو سن کر ہی فیصلہ کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان اوروفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عوامی عہدہ رکھنے والوں پر پابندی کی خلاف ورزی پر جاری نوٹوسز کے خلاف دائر درخواست پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی عدم موجود گی کے باعث سینئر ترین جج جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔دوران سماعت وزیر اعظم کی جانب وکیل سینیٹر بیرسٹر سید علی ظفر پیش ہو ئے ۔ عدالت نے استفسار کیا ہے کہ کیا آرڈیننس کے ذریعہ آئین کے تحت دیئے گئے اختیارات کو ختم کیا جاسکتا ہے، کیا کوئی بھی آئینی اختیار قانون بنا کر ختم کیا جاسکتاہے؟جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن صرف کوڈ آف کنڈکٹ نہیں بلکہ آرٹیکل 218کے تحت آرڈر کررہا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے وزیر اعظم کے وکیل سید علی ظفر سے اسفتسار کیا کہ کیا ایمرجنسی تھی کہ آپ کو آرڈیننس لانا پڑا؟جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ کیا ہر شخص خود طے کرے گا کہ کسی ادارے کا اختیار نہیں؟۔ اپنے دلائل میں بیرسٹر سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے قانون کو رد کرنے والے حکم کو معطل کیا جائے یا کم از کم نوٹس پر مزید کاروائی روکی جائے۔اس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہر کوئی اداروں کی دائرہ اختیار کو چیلنج کرے تو کیا بنے گا، عمران خان کا کنڈکٹ مناسب نہیں، انہیں الیکشن کمیشن میں پیش ہونا چاہئے تھا، ہم صرف نوٹس دیتے ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ عمران خان کمیشن کے سامنے کیوں نہیں جاتے؟ حکومت نے آرڈیننس فیکٹری کھول رکھی ہے،کو کام پارلیمنٹ نے کرنے ہوتے ہیں وہ کام حکومت آرڈیننس کے زریعہ کررہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں