میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دریائے سندھ پر نئے کینال نامظور، سندھ یانی تحریک کا مارچ

دریائے سندھ پر نئے کینال نامظور، سندھ یانی تحریک کا مارچ

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ نومبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

( نمائندہ جرأت ) دریائے سندھ سے 6 نئے کینال نکالنے ، ارسا ایکٹ میں ترمیم، زمینوں پر قبضے ، خواتین پر ظلم اور انتہا پسندی کے خلاف سندھیانی تحریک کی جانب سے ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ اس مارچ میں خواتین، بچوں، شاعروں، ادیبوں، دانشوروں، وکیلوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مارچ کراچی پریس کلب پہنچ کر ایک بڑے جلسہ عام کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔ مارچ کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں سمیت دیگر رہنماؤں نے مارچ میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ملک کو 1971 کی صورت حال کی طرف دھکیل رہی ہے ۔ دریائے سندھ، سندھ کی بقا کا واحد ذریعہ ہے ۔ سندھی قوم اپنی ہزار سالہ پرانی تہذیبی و تاریخ کی علامت دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے آخری دم تک لڑے گی، اسٹیبلشمنٹ مظلوم اقوام کو دیوار سے لگا کر ایک بار پھر قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان پر حملہ آور ہو چکی ہے ۔ محمد علی جناح کے جمہوری پاکستان کو بدترین آمرانہ ریاست میں بدل دیا گیا ہے ۔ ایس آئی ایف سی کا قیام جنرل ایوب کے ون یونٹ سے زیادہ خطرناک ہے ۔ ایس آئی ایف سی قائم کر کے مظلوم اقوام کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹا اور فروخت کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چولستان منصوبے کے ذریعے پنجاب کی 60 لاکھ ایکڑ زمین آباد کر کے سندھ کو بنجر بنایا جا رہا ہے ۔ وفاق نے غیر آئینی طور پر ارسا ایکٹ میں ترمیم کی ہے ۔ ارسا کو وزیراعظم کے ماتحت کرنے والا عمل وفاق کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے ۔ کارپوریٹ زرعی فارمنگ منصوبوں کے ذریعے سندھ کی 13 لاکھ ایکڑ زمین چھینی جا رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی حکومت سندھ دشمن عناصر کی مکمل معاون رہی ہے ۔ ایوان صدر سندھ کے خلاف سازشوں کا مرکز بن چکا ہے ۔ ارسا ایکٹ میں ترمیم بھی صدر آصف زرداری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کا فیصلہ ہے ۔ وفاق کو اپنا رویہ درست کرنا ہوگا۔ سندھ دشمن فیصلے پاکستان کے وفاق کو کمزور کر رہے ہیں۔ چھوٹے صوبوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں۔ 26ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کا قتل کیا گیا ہے ۔ وفاقی حکومت کی تمام قانون سازی مارشل لا کے دور سے بھی زیادہ بدتر ہے ۔ شہباز حکومت اپنے آمرانہ فیصلے فوراً واپس لے ۔ دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم اور کینال بنانا ملک کو توڑنے کی سازش ہے ۔ سندھ میں بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ کو مکمل طور پر ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہ بنا دیا ہے ۔ سندھ میں پولیس اور سرداروں کے ذریعے ڈاکوؤں نے عوام کی زندگیوں کو عذاب بنا دیا ہے ۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے سندھیوں کی آبادی کو کم دکھایا گیا ہے ۔ اس مردم شماری کے ذریعے غیر ملکیوں کو سندھ کا شہری شمار کر کے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے ۔ عوامی تحریک کی مرکزی نائب صدر حور النساء پلیجو نے کہا کہ سندھیانی تحریک نے ہمیشہ سندھ کے وجود اور بقا کے لیے جدوجہد کی ہے ۔ ہم 6 نئے کینالوں کو کالا باغ ڈیم منصوبے کی طرح پاؤں تلے روندتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں