میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حماس اور اسلامی جہاد غزہ نے مستقل جنگ بندی مسترد کردی

حماس اور اسلامی جہاد غزہ نے مستقل جنگ بندی مسترد کردی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

حماس اور اس کی اتحادی مزاحمتی تحریک اسلامی جہاد نے مصر کی طرف سے سامنے لائی گئی اس پیش کش کو مسترد کر دیا ہے کہ حماس غزہ کی حکومت سے دستبردار ہو جائے تو اس کے بدلے میں مستقل جنگ بندی کی جا سکتی ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات مصری سیکیورٹی سے متعلق دو مختلف ذرائع نے بتائی ۔مصر نے اپنی اس تجویز میں غزہ میں نئے انتخابات کی بھی بات کی ہے اور حماس کو یقین دلانے کی کوشش بھی کی ہے ان ممکنہ انتخابات سے پہلے اور دوران میں اس کے کارکنوں کو کوئی تعاقب یا تشدد کا نشانہ بھی نہیں بنایا جائے گا۔ تاہم حماس نے یہ پیش کش رد کر دی ہے ۔حماس کے ایک ذمہ دار نے (جنہوں نے حال ہی میں قاہرہ کا دورہ کیا ہے) ایسی کسی بھی پیش کش پر براہ راست کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے کچھ زیادہ ہو۔ یہ اشارہ دیا کہ حماس اپنے پرانے ہی موقف پر قائم ہے اور نئی شرائط والی پیش کشوں کو مسترد کرتی ہے ۔حماس ذمہ دار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس اپنے عوام پر مسلط اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ چاہتی ہے ، چاہتی ہے قتل عام بند ہو اور نسل کشی روکی جائے ۔ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ بھی یہی بات کی ہے ۔حماس کے ذمہ دار رہنما نے یہ بھی کہاکہ ہمارے لوگوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل جاری رہنی چاہیے اور اس میں اضافہ بھی ہونا چاہیے ۔ جب اسرائیلی جارحیت رک جائے گی اور امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ ہو جائے گا تو ہم یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے تیار ہوں گے ۔فلسطینی مزاحمت کار اور حماس کے اتحادی گروپ اسلامی جہاد نے بھی اسی موقف میں اپنی آواز ملائی ہے ۔ خیال رہے اسلامی جہاد کے پاس بھی کئی اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں ۔اسلامی جہاد کے وفد نے بھی حالیہ دنوں میں قاہرہ کا دورہ کیا ہے اور مصری حکام کے ساتھ مذاکرات میں اپنا موقف پیش کیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں