معیار جانچنے والا ادارہ پی ایس کیو سی خود غیر معیاری ہو گیا
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ :سجاد کھوکھر ) پاکستان میں معیار کو جانچنے اور برقرار رکھنے کا ادارہ ہی غیر معیاری ثابت ہونے لگا ۔ڈائریکٹر سی اے آپریشن انڈسٹریز ساؤتھ سندھ بلوچستان کی ناک کے نیچے انڈسٹریز غیر معیاری اشیاء تیار کرنے لگیں ۔پی ایس کیو سی اے پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کا کراچی ہیڈآفس مکمل طور پر غیر فعال ہو گیا۔ واضح رہے کہ یہ واحد ادارہ ہے جس کے پاس قومی سطح پر اسٹینڈرڈ اتھارٹی موجود ہے۔ پی ایس کیو سی اے کی ناقص کارکردگی کی صورت میں سندھ اور بلوچستان میں شہری جان لیوا امراض کی وجہ سے اموات کے منہ میں جانے لگے ہیں۔ پی ایس کیو سی اے افسران سمیت عملہ بھی مراعات اور تنخواہیں لینے تک محدود ہو گیا ہے۔ الیکٹرک بیٹریز ہو یا ٹائرز یا پھر ناقص غیر میعاری کھانے پینے کے آئٹم کھلے عام مارکیٹس اور بازاروں،ریلوے اسٹیشنز،کوچز، ٹرمینلز میں جوس، دودھ ، بسکٹ ، کوکنگ آئل، پانی، کاسمیٹک سامان کی بھر مار ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے پینے کے 47 آئٹم کو دیکھنا پی ایس کیو سی اے کی ذمہ داری میں شامل ہے جن میں گنتی کے چند آئٹم قدرے معیارکے دستیاب ہیں ۔باقی تمام سے ڈائریکٹر آپریشن کا دست راست مبینہ طور پرلین دین کرتا ہے۔ اسی طرح کراچی میں شہریوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ ہمارے ٹیکس سے پلنے والا ادارہ پی ایس کیو سی اے بھی ہے جن کی ذمہ داری کھانے پینے والی اشیاء کی کوالٹی اور اسٹینڈرڈ کو چیک کرنا ہوتا ہے ۔پی ایس کیو سی اے کراچی ہیڈ آفس میں افسران ملازمین کی تعداد تین سو کے قریب ہے جن کی کارکردگی صفر ہے ۔کراچی کی مارکیٹس اور بازاروں میں غیر معیاری اشیاء کی موجودگی پی ایس کیو سی اے افسران کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کوالٹی اسٹینڈرڈ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پیکیج کی صورت میں شہریوں کے جان و مال سے کھیلنے کی چھوٹ دے دی جاتی ہے۔ پی ایس کیو سی کو حاصل اختیارات کے تحت اگر ڈائریکٹر آپریشن سی اے اگر نہ چاہے تو غیر معیاری پروڈکٹس بغیر اسٹینڈرڈ کے مارکیٹس میں آ ہی نہیں سکتیں۔