سسٹم مافیا کی سرپرستی، روڈ کٹنگ مافیا بے لگام
شیئر کریں
ادارہ ترقیات کراچی میں سسٹم مافیا نے حکومتی و محکمہ جاتی رٹ کو چیلنج کرنا معمول بنالیا۔ محکمہ جاتی فرائض کو مفادات کے حصول میں تبدیل کردیا ۔ اسکیم 33 علی ٹاور سے چند قدم آگے گوالیار سوسائٹی سے متصل کروڑوں روپے مالیت کی سڑک ادھیڑ دی۔ روڈ کٹنگ مافیا بے لگام۔اس غیرقانونی کارروائی کے پس منظر میں منجھے ہوئے کھلاڑی جعلی ڈپلومہ ہولڈر ‘اے ڈبل ای نبیل مسرور ‘ غیر متعلقہ افسر کامران ارشد اور محکمہ ریکوری کے ڈی اے کا ملازم بھی گنگا نہا رہے ہیں۔ادارہ ترقیات کراچی کی تباہی و بربادی کے لیے سسٹم مافیا ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ نو وارد ڈی جی نے میڈیا پر چلنے والی خبروں پر محکمہ جاتی افسران سے رپورٹس طلب کر لی ہیں۔ ادھر اسکیم 33 میں کروڑوں روپے مالیت کی نئی سڑک ،روڈ کٹنگ مافیا نے مفادات کی خاطر برباد کر ڈالی۔ جعلی ڈپلومہ ہولڈر نبیل مسرور محکمے میں بد مست ہاتھی کا روپ دھار چکے ہیں۔ شہر بھر میں جب چاہیں جہاں چاہیں محکمہ جاتی رٹ کو پامال کر دیا جاتا ہے۔ ادھر ان کے دست راست کامران ارشد اور ان کے کرائم و جرائم پارٹنر کی مشترکہ مالی مفادات کے حصول کی پالیسی جاری ہے۔ مذکورہ بالا عناصر کی اس غیر قانونی دھندے بازی کے پس منظر میں موجود دیگر افراد بھی اس کھیل کا حصہ ہیں۔ غیرقانونی روڈ کٹنگ کی مد میں قومی اور محکمہ جاتی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ایسے عناصر کی روک تھام اور انھیں لگام دیکر ادارے کی بچی کھچی ساکھ کو بچانا قانون کی بالادستی اور ادارے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔