میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قابض اسرائیلی فوج کے حملوں میں 40 فلسطینی شہید

قابض اسرائیلی فوج کے حملوں میں 40 فلسطینی شہید

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۸ جون ۲۰۲۵

شیئر کریں

غزہ میں اسرائیلی حملوں سے مجبور فلسطینیوں کی شہادتیں معمول بن گئیں ، اقوام متحدہ کی رپورٹ
ہیومینٹیرین فائونڈیشن سے خوراک حاصل کرنے کیلیے جمعہونے والوں میں 200افراد زخمی

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی قابض فوج کے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 40 فلسطینی جاں بحق ہوئے ان میں سے نصف امریکا کی حمایت یافتہ تنظیم غزہ ہیومینٹیرین فائونڈیشن سے خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع تھے،واقعے میں 200افراد زخمی بھی ہوئے، غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی طرف لے جائے جس میں غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہو،اسی طرح پائیدار امن کا حصول ممکن ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (انروا )کی رپورٹ میں کہاگیا غزہ میں خوراک کے حصول کے لیے آنے والے فلسطینیوں کی اسرائیلی حملوں میں ہلاکتیں معمول ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگ سے تباہ حال انکلیو کی صورتحال روز بروز بگڑتی جارہی ہے جہاں اسرائیلی افواج کے حملوں کا نشانہ وہ لوگ بھی بنتے ہیں جو اقوام متحدہ یا دیگر اداروں کے ذریعے ملنے والی خوراک کی امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں،گزشتہ روز ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی نصف تعداد بھی اسی طرح ماری گئی،واقعے میں 200 افراد زخمی بھی ہوئے۔ انروا کے سربراہ فلپ لازینی نے غزہ میں امداد کی تقسیم کا نظام موت کا جال بن چکا ہے یہاں بھوک مٹانے کے لیے آنے والے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خوراک کے حصول کے لیے جمع افراد بعض دفعہ براہ راست فائرنگ سے ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں۔فلپ لازینی نے کہا کہ خوراک کی تقسیم کا یہ نظام لوگوں کو طویل فاصلے طے کرنے پر مجبور کرتا ہے، امداد کی ترسیل اور تقسیم اقوام متحدہ اور انروا کے ذریعے بحفاظت اور پرامن انداز میں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرے اور بڑے پیمانے پر غذائی قلت روکنے کے لیے انسانی امداد کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دے۔ادھر، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ کمشنر وولکر ترک نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مصائب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ذرائع اور جنگ کے طریقے غزہ میں فلسطینیوں کو ہولناک، غیر شعوری مصائب میں مبتلا کر رہے ہیں۔انہوں نے اسرائیل پر خوراک کو ہتھیار بنانے اور جان بچانے والی امداد کو روکنے کا الزام لگاتے ہوئے خوراک کی تقسیم کے مراکز تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے مایوس شہریوں پر مہلک حملوں کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت کے سینئر عہدیداروں کی طرف سے پریشان کن اور غیر انسانی بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسی زبان سنگین جرائم کی یاد دلا دیتی ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے وولکر ترک نے کہا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور آباد کاروں کے حملے فلسطینیوں کو قتل، حراست اور جبری طور پر بے گھر نہ کرتے ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کے فوری سیاسی حل کی ضرورت ہے، فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی طرف لے جائے جس میں غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہو،اسی طرح پائیدار امن کا حصول ممکن ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں