میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، وائس آف امریکا بند، ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا

ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، وائس آف امریکا بند، ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ مارچ ۲۰۲۵

شیئر کریں

50زبانوں میں خبریں فراہم کرنے والے نشریاتی اداروں کی 354ملین سامعین تک رسائی تھی
ملازمین کو شناختی کارڈ، پریس پاس ، دیگر سرکاری املاک واپس دفاتر میں داخل نہ ہونے کی ہدایت

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے وائس آف امریکہ (VOA) سمیت سات وفاقی اداروں کے سائز کو کم کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کے کئی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے ۔یہ ادارہ کانگریس کے فنڈنگ سے چلتا ہے اور بین الاقوامی نشریاتی نیٹ ورکس کی نگرانی کرتا ہے ، جن میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا، مشرق وسطیٰ براڈکاسٹنگ نیٹ ورکس اور اوپن ٹیکنالوجی فنڈ شامل ہیں۔وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کے مطابق، ٹرمپ حکومت غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسے سے ’اینٹی امریکن پروپیگنڈا‘کی مالی مدد نہیں کرے گی۔ایجنسی کے ملازمین کو بھیجے گئے سرکاری ای میل میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شناختی کارڈ، پریس پاس اور دیگر سرکاری املاک واپس کریں اور جب تک مزید اطلاع نہ دی جائے ، دفاتر میں داخل نہ ہوں۔مزید برآں، ارب پتی ایلون مسک کی سربراہی میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے ان اداروں کی نشاندہی کی، جنہیں غیر ضروری سمجھا گیا۔ مسک نے اس سے قبل یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا پر ’لیفٹ ونگ پروپیگنڈا‘ پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔یہ ایگزیکٹو آرڈر وائس آف امریکہ سمیت دیگر امریکی بین الاقوامی نشریاتی اداروں پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے ، جو 50زبانوں میں خبریں فراہم کرتے ہیں اور دنیا بھر میں 354ملین سے زائد سامعین تک رسائی رکھتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں