میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مراد شاہ سرکار کھربوں روپے کے غبن میں ملوث ، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے قلعی کھول دی

مراد شاہ سرکار کھربوں روپے کے غبن میں ملوث ، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے قلعی کھول دی

ویب ڈیسک
هفته, ۱۸ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ نے حکومت سندھ کی قلعی کھول دی، مالی سال 2020-21 کے دوران کھربوں روپے کے غبن کا انکشاف، اربوں روپے کے فراڈ اور غبن پر تحقیقات اورذمہ دار افسران کے خلاف اقدامات لینے کی سفارش کردی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس آغا سراج درانی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں مالی سال 2020-21 کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، مالی سال 2020-21 کا کل بجٹ 1341ارب روپے تھا، غیر ترقیاتی اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں11 سو ارب روپے خرچ کیے گئے، حکومت سندھ نے ترقیاتی اسکیموں پر صرف 11 فیصد رقم خرچ کی اور اربوں روپے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں اڑائے گئے، حکومت سندھ نے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 11 سو ارب روپے مختص کیے ۔ مالی سال 2020-21 کی آڈٹ کے دوران زراعت، بورڈ آف ریونیو، ثقافت، تعلیم، توانائی، ایکسائیزاینڈ ٹیکسیشن، خزانہ، خوراک، صحت، جنگلات، داخلا، لائیواسٹاک اینڈ فشریز، ٹرانسپورٹ،آبپاشی، پبلک ہیلتھ،ورکس اینڈ سروسز، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی، سیوہن ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں بھی اربوں روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ کے مختلف محکموں اور اداروں میں147 ارب روپے کے اخراجات کا ریکارڈ ہی پیش نہیں کیا گیا، فراڈ اور غبن کے باعث 5 ارب روپے ہڑپ کئے گئے، خریداری کے معاملات میں 21ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں ، 4 سال کے دوران محکمہ زراعت کے ماتحت کین کمشنر مختلف شوگرملز سے شوگر کیس سیس ایک کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کرنے میں ناکام ہوگئے۔مالی سال 2020-21کے دوران وفاق کی طرف سے 632ارب روپے حکومت سندھ کو منتقل کیے، حکومت سندھ کے مجموعی بجٹ کا 62 فیصد ہے، جبکہ حکومت سندھ نے بڑے بڑے دعووں کے باوجود صوبائی ٹیکسزکی مد میںصرف 298 ارب روپے جمع کیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں