میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ کا ملیر کی جامعہ مسجد ٹیپو سلطان پر بھی قبضہ

جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ کا ملیر کی جامعہ مسجد ٹیپو سلطان پر بھی قبضہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۸ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

مفتی نعمان کے والد مرحوم نے مسجد کے اصل ٹرسٹیوں سے زمین کے کاغذات حاصل کرنے کے لیے اُنہیں گھنٹوں محبوس رکھا
مسجد کے اصل ٹرسٹیوں کے تعاون نہ کرنے پرگھروں کو بموں سے اڑانے کی دھمکیاں، بنوریہ قبضہ گروپ مکمل بے لگام ہو گیا
کراچی (نمائندہ جرأت) جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ کی شہر بھر میں قابضانہ سرگرمیاں تاحال جاری ہیں۔ علمائے کرام میں ہمیشہ ناپسندیدہ سمجھے جانے والے مفتی نعیم مرحوم کے بیٹے بھی علمائے حق کی وراثت سنبھالنے کے بجائے اپنے والد کی ناجائز دولت کے ذرائع اور قبضوں کی وراثت کو سنبھالنے میں مصروف ہیں۔ جرأت کو ملنے والی نئے شواہد کے مطابق جامعہ بنوریہ کے قبضہ گروپ نے جامعہ مسجد ٹیپو سلطان کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی ، ملیر پر بھی اپنا قبضہ قائم کررکھا ہے۔ تقریبا دو ہزار گز جگہ پر قائم جامعہ مسجد سے ملحقہ زمین کو ملا کر اس کا مجموعی رقبہ پونے دو ایکڑ بنتا ہے۔ جس پر جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ نے اپنی نگاہیں مرکوز کررکھی ہیں۔ ملیر کی چیک پوسٹ نمبر 6 کے بالکل سامنے قائم اس عالی شان مسجد کی امامت 2008ء سے مفتی سجاد احمد کے سپر د تھی۔ مفتی نعیم کی نگاہیںاس مسجد پر 2018ء میں پڑیں۔ اُنہوں نے مسجد کمیٹی کو بلا کر اُن سے مسجد کے کاغذات طلب کیے۔ انکار پر کمیٹی کے مقامی سادہ لوگوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے جامعہ بنوریہ میں تین گھنٹے تک محبوس رکھا گیا۔ مفتی نعیم نے اگلے روز اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے پولیس کا سہارا لیا اور مسجد پر قبضہ کرکے مفتی سجاد کو بے دخل اور اپنی مرضی سے جامعہ بنوریہ کا ایک امام مولانا احسان الہٰی کو مقرر کردیا۔ مفتی نعیم مرحوم مساجد پر قبضے اور اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے کسی بھی حد کو عبور کرنے کے لیے تیار ہوتے تھے۔ چنانچہ اُنہوں نے مسجد کے پہلے سے قائم ٹرسٹ پر ایک نیا ٹرسٹ کھڑا کردیا۔ مفتی نعیم اپنی طاقت اوراثرورسوخ پر اس قدر نازاں تھے کہ معمول کی احتیاط بھی گوارا نہ کرتے تھے، چنانچہ مفتی نعیم مرحوم نے مسجد کے اصل امام کو معزولی کا خط 20؍ ستمبر کو تھمایا، مگر ٹرسٹ پر قائم نئے غیر قانونی ٹرسٹ کا جامعہ بنوریہ سے الحاق دو روز بعد 22؍ ستمبر کی تاریخ کو ہوا۔اس طرح وہ اپنے ناجائز اقدام کو بھی جائز طریقے سے اُٹھانے میں ناکام ہوئے۔ اس دوران میں وہ تھانے کے ذریعے اصل امام پر مسلسل دباؤ ڈلواتے رہے کہ وہ گھر چھوڑ دیں۔ مسجد کے اصل ٹرسٹیوں کو مسلسل دھمکاتے رہے کہ اُن کے گھر بموں سے اڑا دیے جائیں گے۔ اصل امام کے ساتھ بھی دھمکی آمیز رویہ رکھا گیا۔ ذرائع کے مطابق مفتی نعیم مرحوم کے صاحبزادے مفتی نعمان اس قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے والد کی مانند ہر طرح کے ناجائز اقدامات اُٹھا رہے ہیں۔ مگر پولیس اور انتظامیہ اس کھلے بندوں جاری قبضہ گروپ کی کارروائیوں کو لگام دینے کے بجائے انہیں ہر قسم کی حمایت دے رہی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں