قائمہ کمیٹی نے ایف بی آرکی تنظیم نو پر سوالات اٹھا دیے، وزیر قانون طلب
شیئر کریں
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر)کی تنظیم نو پر سوالات اٹھا دیے اور سینیٹرز نے نگران حکومت کی قانون سازی کو مینڈیٹ سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔چیئرمین ایف بی آر ملک زبیر ٹوانہ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ایس آئی ایف نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دی ہے ، ایس آئی ایف سی نے ہدایت کی ہے کہ 30 روز میں پلان کو مکمل کیا جائے ۔انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے ری اسٹرکچرنگ کا پلان پیش کیا ہے ، ایف بی آر نے مختصر سے وسط مدتی پلان دیا ہے جس میں ڈیجیٹل دستاویزات، کسٹمز آٹو میشن اور ان لینڈ ریونیو کا پلان شامل ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایف بی آر میں اوور سائٹ بورڈز قائم کیے جائیں گے ، اوور سائٹ بورڈز کے نیچے دو اتھارٹیز قائم ہوں گی، ایف بی آر میں کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو پالیسی بورڈز قائم ہوں گے ، کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے ڈی جیز تعینات کیے جائیں گے ۔زبیر ٹوانہ نے کہا کہ ٹیکس قوانین میں ایک ہزار ترامیم کی جائیں گی، وزارت قانون اس بارے میں اپنی رائے دے گا، کچھ قوانین نئے بنیں گے ، کہاں ترامیم کی جائیں گی ایف بی آر اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا، شارٹ ٹو میڈیم ٹرم پلانز پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے ۔اراکین کمیٹی نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ پر اعتراضات اٹھا دیے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کو کیا جلدی ہے ، نگران حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نگران حکومت کا کام روزمرہ امور سرانجام دینا ہے ۔کمیٹی نے معاملے پر وضاحت کے لیے وزیر قانون کو طلب کرلیا۔چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزیر قانون پیش ہوکر بتائیں، نگران حکومت قانون سازی نہیں کر سکتی۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کا حکومتی بل مسترد کردیا۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ سینیٹ میں بل پیش کیا گیا اور چیئرمین نے بلڈوز کیا، جبکہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ اس بل کو منتخب حکومت کے آنے تک موخرکیا جائے ۔سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ یہ بل سینیٹ میں پیش ہوچکا ہے ، جس پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سینیٹ سے منظور جس طرح ہوا مجھے نہیں پتا، میں موجود نہیں تھا۔کمیٹی نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 موخر کردیا۔