میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مسلح ڈکیتی و اسٹریٹ کرائمز کے خلاف ؤ جماعت اسلامی کے مظاہرے

مسلح ڈکیتی و اسٹریٹ کرائمز کے خلاف ؤ جماعت اسلامی کے مظاہرے

ویب ڈیسک
هفته, ۱۷ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

جماعت اسلامی کے تحت شہر میں مسلح ڈکیتیوں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور ان میں جامعہ NED کے طالب علم بلال ناصر سمیت دیگر شہریوں کے قتل اور سندھ حکومت و متعلقہ اداروں کی ناکامی کے خلاف ہفتہ کو شہر بھر میں متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ،یوم سیا ہ منایا گیا ، مظاہرین نے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں،سندھ حکومت محکمہ پولیس اور متعلقہ اداروں کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے اور نعرے لگائے ۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت 15سال سے مسلسل اقتدار میں ہے ،پولیس کے محکمہ میں سیاسی بنیادوںپر بھرتیوں کی وجہ ہی سے شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں اور اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ،پولیس چیف شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے عوام کو مشورے دے رہے ہیں کہ ڈاکوؤں کو اپنی قیمتی اشیاء دینے میں مزاحمت نہ کریں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ محکمہ پولیس میں کراچی کے 80فیصد مقامی افراد کی بھرتیاں کی جائیں اور محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑیں نکالی جائیں تاکہ شہر کا نظام درست اور امن و امان قائم ہوسکے ،پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر متفق ہیں ، گورنر سندھ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے خوشخبری دینا چاہتے ہیں کہ انتخابات نہیں ہوں گے ،ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی دونوں مل کر سیاسی بندر بانٹ اورفرینڈلی اپوزیشن کررہے ہیں ،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ شہری جماعت اسلامی کا میئر دیکھنا چاہتے ہیں ،کراچی کے شہری بلدیاتی انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سے انتقام لیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جماعت اسلامی کی اپیل پرواٹر پمپ، حسن اسکوائر، سبزی منڈی،ایئرپورٹ جناح اسکوائر، شاہ فیصل کالونی،ضلع ملیر گلشن حدید،ضلع کورنگی ایس ایس پی آفس کورنگی،ضلع وسطی حیدری سمیت دیگر مقامات پر ہوئے ۔حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ اس وقت شہر میں امن وامان کی بدترین صورتحال ہے ،روزانہ موبائیل ،موٹر سائیکل اور گاڑیاں چھیننے کی وارداتیں ہورہی ہیں،2021کے مقابلے میں 12فیصد جرائم میں اضافہ ہوا ہے جب کہ لوگ پولیس کے بدترین نظام کی وجہ سے کیس رپورٹ نہیں کراتے ،پولیس چیف اس سے قبل یہ بیان دے چکے ہیں کہ لوگ بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں کراچی میں صورتحال اتنی زیادہ خراب نہیں ہے اور اب ان کا کہنا ہے کہ عوام مزاحمت نہ کریں ،یہ بات واضح ہے کہ پولیس کی سرپرستی کے بغیر جرائم نہیں ہوسکتے ،کراچی کے شہریوں کو تعلیم ،صحت ،ٹرانسپورٹ کی سہولتیں نہیں ملتی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں ،کراچی سمیت پورے سندھ کی جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے ہے پولیس میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہورہی ہیں جب ہم مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے کی بات کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم تعصب پھیلارہے ہیں جب شہر میں مقامی لوگ پولیس میں بھرتی ہونگے تب ہی صورتحال بہتر ہو گی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں