جیلوں میں زائد قیدیوں سے متعلق کیس ،آئی جی سندھ سے فہرست طلب
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو رکھنے کے کیس میں آئی جی سندھ پولیس مشتاق احمد مہر سے سینٹرل اور ملیر جیل میں قید انڈر ٹرائل قیدیوں کی مکمل فہرست طلب کر لی جبکہ عدالت نے قراردیا ہے کہ دیگر جیلوں کے حوالے سے تفصیلات بعد میں مانگی جائیں گی ۔سندھ ہائی کورٹ میں سندھ کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو رکھنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں اور اب تک ان کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی متبادل انتظام نہیں کیا گیا۔ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جیلوں میں 78فیصد انڈر ٹرائل قیدی موجود ہیں اور زیادہ تر ملزمان غریب ہیں اور وکیل بھی نہیں کرسکتے ۔ جسٹس کریم خان آغا کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کے پاس قیدیوں کا مکمل ریکارڈ ہونا چاہئے ۔ عدالت نے آئی جی سندھ پولیس سے سینٹرل اور ملیر جیل میں قید انڈرٹرائل قیدیوں کی مکمل فہرست طلب کر لی ہے ۔ عدالت نے آئی جی سندھ سے قیدیوں کے جرائم کی نوعیت کے حوالہ سے بھی تفصیلات طلب کی ہیںاور کہا ہے کہ بتایا جائے کہ کتنے ایسے قیدی ہیں جو معمولی نوعیت کے جرائم میں گرفتار ہوئے ہیں اور ان کی عام معافی کے لئے کیا میکنز م موجود ہے اور انڈر ٹرائل کب اورکتنے عرصہ سے جیلوں میں قید ہیں۔ جبکہ عدالت نے چھ ہفتوں کے اندر سندھ اور وفاقی حکومتوں سے رپورٹ طلب کی ہے کہ کتنے معمولی نوعیت کے الزامات میں قید قیدیوں کو معافی مل سکتی ہے ۔