سندھ ہائی کورٹ کا غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا حکم
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ ڈی جی ایس بی سی اے محمد یاسین اور ڈائریکٹر سینٹرل ایس بی سی اے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت ایس بی سی اے وکیل پر برہم ہوگئی۔ جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے ادارے کے بارے میں کافی شکایات آرہی ہیں۔ نقشے منظور کرتے ہیں، تعمیرات ہوجاتی ہیں پھر گرا دیتے ہیں۔ ایک بار منظوری کے بعد پھر دوبارہ تعمیرات کیوں گرا دیتے ہیں؟ جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے ایس بی سی اے کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ یہاں شکایتیں آ رہی ہیں، لوگ کروڑوں روپے لگاتے ہیں۔ جب تعمیرات ہو رہی ہوتی ہیں تب خیال کیوں نہیں آتا؟ جب کروڑوں، اربوں کا خرچہ ہوجاتا ہے تب کیوں گراتے ہیں؟ 10 سال کے بعد ایس بی سی اے کو پتہ چلتا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات ہوئیں۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیے کہ آپ کے کتنے افسران کے خلاف کارروائی کی؟ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ 2 افسران کو معطل کر چکے۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیے کہ وہ بات کریں جس پر ہم یقین کرسکیں۔ جب افسران کے خلاف کارروائی کی بات آتی ہے تو آپ کہتے ہیں وہ ریٹائرڈ ہوگئے۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ان کیسز میں تعمیرات غیر قانونی تھیں اور گرانے کا حکم دے دیا گیا۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے خود تعمیرات گرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے غیر قانونی تعمیرات اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔