جاتی امراء پر کسی آپریشن کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی‘ شہزاد اکبر
شیئر کریں
وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سرکاری زمین کسی بھی صورت کسی شخص کے نام ٹرانسفر نہیں ہو سکتی ، پنجاب حکومت اور شریف خاندان کا کوئی معاملہ نہیں ،شریف خاندان کو وحیدہ بیگم کے ورثاء نے ڈیفکٹڈ ٹائٹل بیچا ،1966-67ء میں موضع مانک ( موجودہ جاتی امراء )میں پنجاب حکومت کی 839کنال تھی لیکن سرکاری زمین وا گزار کی مہم کے دوران جانچ پڑتال سے پتہ چلا کہ اب سرکار کے پاس ایک مرلہ بھی نہیں ہے یہ زمین جعلی حکم او رحوالے سے کچھ شخصیات کے نام پر کر دی گئی ، جاتی امراء کے تمام انتقال منسوخ کر دئیے گئے ہیں ،جیسے چور گلی میں نیلی بتی والی گاڑی دیکھ کر سمجھتا ہے کہ پولیس اسے پکڑنے آ گئی ہے اسی طرح شریف خاندان نے بھی کسی او رمقصد کے لئے کنٹینرز کھڑے کرنے کو سمجھا کہ ان کے خلاف آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے ، گھر گھرانے کے لئے کنٹینرز نہیں بلکہ بلڈورز اور ٹریکٹرز آتے ہیں ۔ 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ جمعرات او رجمعہ کی رات کو مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا ونگ نے یہ سنسنی پھیلائی کہ پنجاب حکومت شریف خاندان کی رہائشگاہ پر کوئی کارروای کرنے جارہی ہے جو سراسر بے بنیاد او رغلط تھا ۔پنجاب حکومت سرکاری زمین وا گزار کرانے کرانے کے لئے پورے صوبے میں مہم چلا رہی ہے اس کیلئے ایپ بھی بنائی گئی ہے جس پر لوگ نشاندہی کرتے ہیںجبکہ وزیر اعظم کے پورٹل پر اسے شامل کیا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اگر اس کی ذاتی جائیداد یا سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے تو وہ اس کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ پنجاب میں تیس سال سے ایک نظام قائم تھا اور جب سکہ ختم ہوا تھا تب کھلنا تھا۔ لاہو ر کے ریو نیو ڈیپارٹمنٹ کی جب پڑتال ہوئی تو1966-67کے ریکارڈ میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ موضع مانک جسے اب شاہی خاندان نے اپنے انڈیا والے گھر جاتی امراء سے تفویض کر دیا ہے وہاںحکومت پنجاب کی 839کنال زمین تھی لیکن آج وہاں سرکار کا ایک مرلہ بھی نہیں ہے ۔ اس کا کھوج لگایا گیا تو بہت ساری زمین ہے وہاں پر موجود جن کا خانہ کاشت اور غیر تحصیلدار کے طو رپر اندراج تھا ان میں سے کچھ لوگوں کے نام 1989،1992اور1994ء میںٹرانسفر ہوئی ۔ اس میں سے ایک نام وحیدہ بیگم ، ایک محمد علی اور ایک صاب اور تھے ۔ اس ٹرانسفر کے اوپر انتقال میں جو تحریر نظر آتی ہے اس میں بحکم ڈپٹی سیکرٹری بورد آف ریو نیو او رایک آرڈر حوالہ نمبر کے طو رپر موجود ہے حالانکہ سرکاری زمین کسی کے نام ٹرانسفر نہیں ہو سکتی ۔جب اس حوالے س یجانچ پڑتال کی گئی تو نہ اصل میں کسی کی جانب سے یہ چٹھی بھجوائی گئی اور نہ ہی متعلقہ تحصیل میں کوئی چھٹی کا ریکارڈ موجود نہیں ہے ، مزید تصدیق کے بعد معلوم ہوا کہ بورڈ آف ریو نیو میں نہ چٹھی اور نہ اس کا کوئی حوالہ نمبر ریکارڈ میں موجود ہے ۔ جس کے بعد بورڈ آف ریو نیو نے ضلعی انتظامیہ کو لکھا کہ اس کے ریکارڈ کو درست کیا جائے اور صوبائی حکومت کی زمین ہے اسے بحال کر دیا جائے او راس کے مطابق پراسس مکمل کیا گیا ۔اب یہ نظام کمپیوٹر ائزڈ ہو گیا ہے ۔جو غلط انتقال درج تھے وہ انتقال واپس لے لئے گئے ہیںاور پنجاب حکومت کے نام کر دئیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سرکاری زمین کو محفوظ کیا گیا ہے او راب اس کے بعد اس وقت کے تحصیلدا ر،پٹواری اور گردوار تھا اور موقع کے اوپر جو قابضین ہوں گے ان سے پوچھا جائے گا۔ جہاں تک شریف خاندان کے گھر پر قبضہ کرنے کی بات کی جارہی ہے اور سنسنی پھیلائی گئی کہ کنٹینرز آ گئے ہیں ۔ جو بندہ چور ہوتا ہے وہ گلی میں نیلی بتی والی گاڑی بھی گزرے تو سمجھتا ہے مجھے گرفتار آنے آئی ہے ، مذہبی جماعت کے خلاف آپریشن آپریشن چل رہا ہے اور اس کے ٹریفک پلان کی وجہ سے کنٹینرز لگائے گئے ۔اگر جاتی امراء میں کوئی کارروائی ہونی ہوتی تو وہاں پولیس موجود ہوتی ، لاہو رکی پولیس تو موجودہ صورتحال میں امن و امان کے قیام میںمصروف ہے ۔