فیصلے میں پیسوں کو جرم قرار دیا گیا، جج صاحب بھول گئے عطیات جرم نہیں ہوتے،بیرسٹر علی ظفر
شیئر کریں
اسلام آباد: رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ فیصلے میں پیسوں کو جرم قرار دیا گیا مگر جج صاحب بھول گئے عطیات جرم نہیں ہوتے۔فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نیب کو ثابت کرنا تھا مگر انہوں نے کوئی دستاویزات نہیں دیں،عدالت مان رہی ہے کہ یہ جرم کے پیسے نہیں تو یہ کیس ہی نہیں بنتا پھرتو سزا ہی نہیں ہوسکتی۔
زرائع کے مطابق علی ظفر نے کہا کہ جج صاحب کے مطابق کابینہ کے فیصلے کا فائدہ بانی پی ٹی آثی کو ہوا،ڈونیشن پر ٹرسٹیز کا کوئی اختیار نہیں ہے،یہ ججمنٹ مفروضے پر پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کابینہ کی ممبر ہی نہیں ہے وہ کیسے کابینہ کی ممبربن سکتی ہیں ،کابینہ میں کسی کو سزا نہیں سنائی گئی کسی کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی سوائے بانی پی ٹی آئی کے۔
انہوں نے کہا کہ پیسے کو ڈی فریز کرنے کا فیصلہ این سی اے یونائیٹڈ کنگڈم کا تھا ،این سی اے نے کابینہ کو درخواست کی تھی اورکابینہ نے اسے کانفیڈینشل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا،سپریم کورٹ کا اکائونٹ نمبر دینا کابینہ کا فیصلہ تھا بانی کو اس کا علم نہیں تھا۔