بھارت پلوامہ طرزکی ایک اور جھوٹی کارروائی کرسکتاہے ،شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کے حوالہ سے بھارتی اقدام غیر جمہوری ہے ۔ بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر اٹھایا۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرغور کی درخواست کی تھی۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیزفائر کی خلاف ورزیاںجاری ہیں ۔ بھارت نے 2019میں سیز فائر کی 3000خلاف ورزیاں کیں۔ بھارتی حکومت نے ثابت کر دیا کہ وہاں اقلیتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔ بھارت کا شہریت ترمیمی بل مسلمانوں سے امتیازی سلوک ہے ۔ بھارت کی تمام اقلیتوں نے شہریت ترمیمی بل کو مسترد کر دیا ہے ۔ خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ طرزکی ایک اور جھوٹی کارروائی کرسکتاہے ۔ گزشتہ سال فروری میں بھارتی جارحیت کا بھر پور جواب دیا گیا اور ہم نے اپنے دفاع میں دو بھارتی طیارے مارگرائے ۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی پاکستان کا پیغام تینوں دارالخلافوں تہران، ریاض اور واشنگٹن پہنچایا جائے کہ ا من کے خواہاں ہیں، پاکستان صرف امن کے حوالہ سے شراکت دار بنے گا اور پاکستان خطہ میں کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ سفارتکاری کے زریعہ مسائل کا حل نکالاجاسکتا ہے ۔کشیدگی میں کمی اور امن کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں افراد انسانی حقوق کیپامالیوں کا شکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے خیر سگالی کا پیغام دیا تاہم بھارت نے پاکستان کے خیرسگالی جزبات کا مثبت جواب نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بھارت نے ہر مثبت موقع کو ضائع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تکبر اور رعونت سے بھرارویہ ووٹ بینک کا غلط اندازہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی حکومت نے بار ، بار ہماری امن کو کوشش کو کمزوری سمجھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس بھارت کو ہندوریاست بنا رہی ہے ، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ مسئلہ کشمیر حل طلب معاملہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایک طویل عرصہ سے مئوقف ہے کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں امن کو خطہ کے لئے ضروری قراردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کا قیام ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔شاہ محمود قریشی نے امریکی نائب وزیر دفاع جان روڈ سے ملاقات بھی کی اور انہیں جنوبی ایشیائی خطہ میں امن کے لئے مختلف کاوشوں سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر دورہ سعودی عرب اور دورہ ایران سے متعلق گفتگو بھی ہوئی۔ ملاقات میں پاک امریکہ دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل پرتبادلہ خیال کیا گیا۔جان روڈ نے دفاع سے متعلق بریفنگ دی۔امریکی نائب وزیر دفاع نے پاکستان کی جنوبی ایشیاء میں امن کی کوششوں کی تعریف کی۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکہ کا عسکری تعلیم اور تربیت پروگرام کی بحالی کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہے ، فیصلہ سے دونوں ممالک میں عسکری تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پورے خطہ کے لئے خطرات کا باعث بن سکتی ہے ، پاکستان نے کشیدگی کم کرنے کے لئے امن کوششیں بروے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دوستی سات دہائیوں مشتمل ہے ، پاکستان کی مسلسل کوششو ں سے طالبان مذاکرات کی میز پر آگئے ۔