ذیابیطس مریضوں کے پیروں کے زخم کا پی آرپی کے ذریعے علاج ممکن ہے، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ غنی
شیئر کریں
انٹرویو :شاہین صدیقی
تصاویر:سید عارف حسین
پروفیسر آف کلینکل بائیو کیمسٹری اینڈ مالیکولر بائیو لوجی جنہوں نے پاکستان میں پہلی دفعہ ذیابیطس کے مریضوں کے پیروں میں ہونے والے جان لیوا زخم کا علاج پی آر پی تھراپی سے کیا جس سے ناصرف مریضوں کی زندگی بلکہ ان کے پیر بھی کٹنے سے محفوظ رہے۔ ڈاکٹر روبینہ غنی کا کہنا ہے کہ پی آر پی تھراپی ایک محفوظ علاج ہے جس میں مریض کی صحت یابی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ ”جرا¿ت“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر روبینہ غنی کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر 30 سیکنڈ میں دنیا میں کوئی ایک فرد ذیابیطس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اپنی ٹانگ سے محروم ہوجاتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں ذیابیطس کے مرض میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جو ایک تشویشناک امر ہے اور ہمارے ملک میں ذیابیطس میں مبتلا زیادہ تر لوگ اپنے مرض سے بے خبر ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ آگاہی کی کمی ہے۔ ڈاکٹر روبینہ کا کہنا تھا کہ اگر ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول نہ کیا جائے تو اس مرض میں مبتلا مریضوں میں بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں جن میں آنکھیں متاثر ہونا‘ دل ،دماغ اورخون کی شریانوں پر اثر، پیروں اوراعصابی نظام کی پیچیدگیاں عام ہیں جبکہ پیروں سے متعلق پیچیدگیوں میں پیروں کا سن ہوجانا‘ خون کی فراہمی میں کمی واقع ہونا شامل ہیں۔اسی طرح خون کی روانی میں کمی آنے سے جلد کا سرخ ہوجانا‘ جلد میں زخم اور پیروں میں زخم سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ عام طورپر ذیابیطس سے متاثرہ پیروں میں خون کی شریانیں خراب ہوجانے سے ٹشو ناکارہ ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں ثانوی زخم پیدا ہوجاتے ہیں اور یہ زخم اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ پوری ٹانگ کو متاثر کردیتے ہیں۔ ڈاکٹر روبینہ نے بتایا کہ پی آر پی تھراپی ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں ذیابیطس السر (زخم) کا علاج بغیر ٹانگ کاٹے کیا جاتا ہے اور اس علاج میں مکمل صحت یابی ممکن ہے۔ پی آر پی طریقہ علاج کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر روبینہ کا کہنا تھا کہ پی آر پی تھراپی میں پلیٹلیٹ رِچ پلازمہ اسٹیم سیل کا استعمال کیا جاتا ہے ۔یہ ایک محفوظ طریقہ علاج ہے جوکہ کامیابی کے حوالے سے حقیقی معنوں میں شفاءفراہم کرتا ہے ۔یہ اس طرح محفوظ ہے کہ اس کے Autologous (جواس شخص سے حاصل کی جاتی ہے)کی نوعیت کے مطابق ہے ۔ ڈاکٹر روبینہ غنی کا کہنا تھا کہ پی آر پی تھراپی کے ذریعے گنج پن اور گرتے بالوں کا علاج بھی ممکن ہے۔ پی آر پی تھراپی دواﺅں کو جسم میں داخل کرکے قدرتی بال کی نشوونما اور انہیں اگانے کا حیرت انگیز نیا طریقہ ہے۔ بالوں کی بحالی اور نئے بال اگانے کے لیے پی آر پی کے استعمال کا بنیادی مقصد مردہ پڑجانے والے اور نئے لگائے گئے بالوں کو بڑھوتری کے عمل میں لاکر پروان چڑھانا ہے۔ کیونکہ پی آر پی میں بالوں کی پرداخت کے بہت سے ضروری عوامل موجود ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر روبینہ کا کہنا تھا کہ مصور اسٹیم سیل کلینک میں ذیابیطسکے کئی ایسے مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے جن کے پیروں کے زخم انتہائی حد تک خراب ہوچکے تھے اور ڈاکٹرز ان مریضوں کی ٹانگ کاٹنے کا مشورہ دے چکے تھے۔ پلیٹلیٹ سے بھرپور پلازما (پی آر پی) ڈیل پرانی ذیابیطس کے سبب پیروں کے السر کا موثر علاج ہے۔ یہ قدرتی صحت یابی کے عمل سے مطابقت رکھتی ہے‘ جبکہ اس میں گروتھ کے متعدد عوامل بھی شامل ہیں۔ مریض ہی کے جسم سے حاصل کردہ مادے کے استعمال کی وجہ سے اس کا استعمال اور اس کا طریقہ بھی محفوظ ہے۔ ڈاکٹر روبینہ نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں درد کا احساس کم ہوجاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پیر میں چوٹ لگنے سے زخم بن جاتا ہے لیکن مریض کو درد محسوس ہی نہیں ہوتا اور زخم بڑھتا رہتاہے ۔
ذیابیطس میں مبتلا مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے ڈاکٹر روبینہ کا کہنا تھا کہ مریضوں کو اپنے پاو¿ں کا معائنہ روزانہ سونے سے پہلے کرنا چاہیے ۔پاﺅں کے کسی حصہ میں سرخی‘ جلد کا زیادہ سخت یا نرم ہونا‘ چیرا لگنا‘ کانٹا چبھنا یا کوئی ابھار تو پیدا نہیں ہورہا ،یہ جائزہ لینا ضروری ہے۔پاﺅں کو روزانہ صابن اور پانی سے دھوکر صاف تولیے سے خشک کرکے ان پر ٹالکم پاﺅڈر چھڑکنا چاہیے۔ پاﺅں کی انگلیوں کے بیچ والے حصوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے ،یہ جگہ خشک رہنی چاہیے ورنہ ان میں فنگس (Fungus)کی سوزش ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔