حکومت آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش نہ کر سکی،قومی اسمبلی،سینیٹ کے اجلاس آج کے لیے ملتوی
شیئر کریں
حکومت اتوار کے روز قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں آئینی ترمیم پیش نہیں کر سکی اور اسے اجلاس آج کے لیے موخر کرنے پڑے۔ مسلسل کئی روز سے جاری آئینی ترمیم کے لیے حمایت او رمطلوبہ ووٹوں کا دعویٰ رکھنے کے باوجود شہباز سرکار آئینی پیکیج کے حوالے سے ترمیم پر اپنی مطلوبہ حمایت کی کمی سے دوچار ہے۔ اور جمعیت علمائے اسلام کی حمایت حاصل کرلینے کے مسلسل دعوے کے باوجود مولانا فضل الرحمان کو منانے کے لیے کوشاں ہے۔ گزشتہ روز حکومت مسلسل مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اُن کے دربار میں حاضری لگاتی رہی۔ اس کے علاوہ بی این پی مینگل کی حمایت حاصل کرنے کی بھی جدوجہد کرتی رہی۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز تحریک انصاف کے دو ارکان بھی منظر سے غائب کر دیے گئے، جن کے بار ے میں افواہیں گردش کرتی رہیں کہ اُنہیں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے دباؤ یا کشش کے ذریعے قابو کیا گیا ہے۔ یوں آئینی ترمیم کی مطلوبہ حمایت کے لیے اس بھاگ دوڑ کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس رات گئے موخر کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیے گئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کو اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا جس کے بعد وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس معطل کرنے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔رولز 88 کی تحریک بلال اظہر کیانی نے پیش کی، تحریک کی منظوری کیساتھ ہی اسپیکر نے پیر کو ساڑھے 12 بجے تک اجلاس ملتوی کردیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے بھی اجلاس شروع ہوتے ہی کل ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔واضح رہے کہ آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس اتوار کو طلب کیے گئے تھے ۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس دن ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جس کا 6 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا تھا تاہم قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا، اجلاس دن ساڑھے 11 بجے کے بجائے شام 4 بجے ہونا تھا جو شروع نہ ہوسکا، پھر اجلاس رات 11بجے کے بعد شروع ہوا جو آج تک ملتوی کر دیا گیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے وقت میں تبدیلی ا سپیشل پارلیمانی کمیٹی کی خصوصی سفارش پر کی گئی۔کمیٹی نے صبح 10 بجے کی میٹنگ کے بعد اسپیکر سے کہا کہ اہم امور پر فیصلوں کیلئے وقت درکار ہے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کے وقت کی تبدیلی کا نوٹس بھی جاری کر دیا۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ اجلاس کے 6 نکاتی ایجنڈے میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں، نمبر پورے ہونے پر آئینی ترامیم کا بل سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔دوسری طرف حکومتی اراکین کی تجویز پر سینیٹ اجلاس بھی آج صبح11بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے ، تاہم آئینی ترمیم سے متعلق کوئی آئٹم ایجنڈے میں شامل نہیں ہے ۔سینیٹ سیکریٹریٹ نے اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا، سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی وقفہ سوالات معطل کرنے سے متعلق ایک تحریک بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ایوان میں صدارتی خطاب پر صدر آصف علی زرداری کے تشکر سے متعلق تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے ۔واضح رہے کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی نے اپنے ارکان کو پارلیمنٹ میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر رکھی ہے۔