آئی ایم ایف سے یہ پروگرام تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے یہ پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک کی سرمایہ کاری سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے نظام وضع کرلیا ہے ، ایسے تمام ادارے جو کرپشن کا مرکزبن چکے ہیں، ان کا خاتمہ فرض بن چکا ہے ، قوم ڈیڑھ سے دو ماہ میں پاکستان پر بوجھ بننے والے اداروں سے متعلق سخت فیصلے دیکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ 2022میں اقتدار سنبھالا اور پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے نواز شریف اور آصف زرداری کی رہنمائی میں کام کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آج معاشی مشکلات سے آہستہ آہستہ نکل کر ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہورہا ہے ، معاشی مشکلات سے نکالنے اور ترقی و خوشحالی کا سفر ملک کی اشرافیہ سے قربانی کا تقاضاکرتا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ 8 فروری کے انتخاب کے بعد حکومت سنبھالی تو ہمارے اقدامات سے مہنگائی 38 فیصد سے گر کر 12 فیصد ہوگئی ہے ، قرضوں پر 22 فیصد شرح سود کم ہو کر 20فیصد پر آ چکی ہے ، اس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج ہماری حکومت کو 100 دن پورے ہو چکے ہیں، کل پیٹرول کی قیمت مزید کم کی گئی ہے ، پیٹرول اور ڈیزل سستا ہونے سے مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو کچھ ریلیف ملے گا۔شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں جھانک کر رونے سے کوئی فائدہ نہیں، ماضی سے سیکھ کر پاکستان کا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا ہے ، قائد اعظم کے خواب کی تعبیر کے لیے سنجیدہ ہیں، قربانی اور ایثار کا جذبہ لے کر آگے بڑھیں تو کوئی ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا کہ جن اداروں کا عوام کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں ان کا خاتمہ کرنا ہوگا، پی ڈبلیو ڈی جیسے اداروں میں 50 فیصد سے زائد فنڈز کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں، ایسے تمام ادارے جو کرپشن کا مرکز بن چکے ہیں ان کو ختم کرنا میرا فرض بن چکا ہے، آئندہ ڈیڑھ سے دو ماہ میں ایسے اداروں کا خاتمہ کر دیا جائے گا جو پاکستان پر بوجھ بن چکے ہیں، میرا وعدہ ہے کہ ڈیڑھ ماہ میں ٹھوس فیصلوں کے ساتھ آپ کے سامنے آؤں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک کی سرمایہ کاری سے مکمل فائدہ حاصل کرنے کے لیے نظام بنا لیا ہے ، ایسا ماحول بنانا ہے جس سے اندرونی سرمایہ کاری بھی ممکن ہو، اندرونی سرمایہ کاری کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بھی عوام کو نظر آئے گی، ایف بی آر کی 100 فیصد ڈیجیٹائزیشن کی ذمہ داری عالمی شہرت رکھنے والی کمپنی کو دے دی گئی ہے ، ایف بی آر میں نالائق لوگوں کو ایک طرف کر دیا ہے ۔چین سے تین لاکھ پاکستانیوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دلوائیں گے ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے ، تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ صنعتوں کے لیے ساڑھے دس روپے فی یونٹ بجلی سستی کردی ہے ، سستی بجلی سے صنعتوں کے اوپر سے 200 ارب روپے کا بوجھ کم ہوجائے گا، اچھے بجٹ کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر پڑا، جس کا انڈیکس انتہائی بلند سطح 76 ہزار سے بھی اوپر گیا، امیر و غریب کا فرق کم کرنا ہوگا، اشرافیہ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں، ٹیکس صرف تنخواہ دار پر لگ رہا ہے ، مئی 2024 میں بیرون ملک پاکستانیوں نے 3 ارب ڈالرز کا غیر ملکی زرمبادلہ بھجوایا ہے ۔شہباز شریف نے کہا کہ کئی دہائیوں سے اربوں کے خسارے کا باعث بننے والے ادارے بیچ رہے ہیں، ان اداروں کو بیچ کر وسائل حاصل کریں گے ، جن پر ہر سال کئی سو ارب روپے ڈوب جاتے ہیں، سادگی اپنا کر بچت کریں گے ، کارخانے نہیں لگائیں گے ، تجارت بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کریں گے ، مستقبل کا راستہ چن لیا ہے ، عوامی پیسے پر عیاشی نہیں ہوگی، قوم کا ایک ایک دھیلا ملکی ترقی پر خرچ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ آپ سے عہد ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن کرنے کے لیے کڑے سے کڑا فیصلہ کروں گا، کوئی دباؤ برداشت نہیں کروں گا، جو قربانی دینی پڑے گی مل کر دیں گے ، جدوجہد کا آغاز حکومت اور اشرافیہ سے کیا جا رہا ہے ، سب مل کر عہد کریں پانچ سال میں قوم کا مستقبل بدل دیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں جب بھی ترقی و خوشحالی کا سفر شروع ہوا، کوئی نہ کوئی حادثہ ہوگیا، یا رکاوٹ آگئی، دہشتگرد، بجلی چور، منافع خور اور بدعنوان سرکاری ملازم ملکی ترقی و استحکام کے دشمن ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ شہداء اور غازیوں کی توہین کرنے والا ملک کی ترقی و خوشحالی کا دشمن ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطین پر ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے ، غزہ میں 40 ہزار افراد کو شہید کردیا گیا، کشمیریوں پر جو ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی، اللّٰہ سے دعا ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کا حق آزادی ملے ۔