محکمہ تعلیم، اساتذہ کی تربیت میں سنگین بے قاعدگیاں، افسران پر الائونسز کی مد میں لاکھوں کی نوازشیں
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ تعلیم سندھ کے ماتحت اساتذہ کی تربیت میں سنگین بے قاعدگیاں سامنے آگئی، اساتذہ کی تربیت کے ذمہ دار ادارے میںمن پسند افسران کو غیر متعلقہ مضامین دے دیے گئے، افسران پر الائونسز کی مد میں لاکھوں روپے کی نوازشیں ، پرٹنگ اور اسٹیشنری پر 60 لاکھ روپے اڑائے جائیں گے،4 کروڑ 50 لاکھ روپے صحیح خرچ نہ ہونے کا خدشہ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کے ماتحت پرونشل انسٹی ٹیوٹ فار ٹیچر ایجوکیشن (پائیٹ) نوابشاہ اساتذہ کی تربیت کرنے کا ذمہ دار ادا رہ ہے، سندھ کے 9 اضلا ع کے اساتذہ کی تربیت رواں سال کرنے کا منصوبہ ہے، پائیٹ میں تعینات نثار احمد ڈاہری کو ریاضی کی تربیت کی ذمہ داری دی گئی ہے، لیکن انہوں نے کمپیوٹرسائنس میں ماسٹرز کیا ہے، اسی طرح ایجوکیشن کے ماہر میر حسن ڈاہری اپنے شعبہ کے برعکس سندھی کی تربیت دیں گے، احسن علی لغاری، محمد اقبال اور مس کوکب کو سائنس، ریاضی اور اردو کی ذمہ داری دی گئی ہے، لیکن ان کے متعلقہ مضامین کی ڈگری اور تجربہ نہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ پائیٹ اور ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے سبجیکٹ اسپیشلسٹس کو 11 لاکھ روپے فراہم کئے جائیں گے، جبکہ سبجیکٹ اسپیشلسٹ محکمہ تعلیم کے اداروں کے ملازمین کے طور پر تنخواہ کے ساتھ ساتھ دیگر مالی مراعات وصول کررہے ہیں، اساتذہ کی تربیت کے دوران پرٹنگ کیلئے 34 لاکھ روپے، کھانے کیلئے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے، اسٹیشنری کیلئے 30 لاکھ روپے ، سینٹر انچارج کیلئے 4 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، مٹیریل ڈیولپمنٹ کی مد میں 2 لاکھ 50 ہزار، جنریٹر کے تیل پر 8 لاکھ روپے، سپورٹنگ اسٹاف پر 4لاکھ روپے، مانیٹرنگ کیلئے 27 لاکھ روپے، پی ایم یو پر 23 لاکھ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ ٹیچر ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ اور پائیٹ کے عملے کو روزانہ 5 سے 10 ہزارروپے ادا کئے جائیں گے، جبکہ وہ تنخواہ اور دیگر الائونس بھی حاصل کرتے رہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پائیٹ نوابشاہ کے ڈی جی عبدالمجید بھرٹ نے سندھ کے 9 اضلاع کے اساتذہ کو تربیت دینے کیلئے انتہائی ناقص حکمت عملی تیار کی ہے، پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کو تربیت متعلقہ مضامین کے ماہر نہیں دیں گے جس کی وجہ کروڑوں روپے صحیح استعمال نہ ہونے کا خدشہ ہے۔