میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں ضمنی انتخابات ،پیپلز پارٹی ، جی ڈی اے میں سخت مقابلے کا امکان

سندھ میں ضمنی انتخابات ،پیپلز پارٹی ، جی ڈی اے میں سخت مقابلے کا امکان

ویب ڈیسک
هفته, ۱۶ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ:شعیب مختار) سندھ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر اپنی تین نشستوں کے حصول کے لیے سیاسی گرمیاں تیز کر دیں پی ایس 52 عمر کوٹ 2 کے مرحوم رہنما سیدعلی مردان شاہ کے صاحبزادے امیر علی شاہ نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کو حلقے میں ضمنی انتخابات میں شکست دینے کے لیے میگھواڑ برادری کو رام کر لیا۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین سخت مقابلے کا امکان۔50 سے زائد حساس پولنگ اسٹیشنز پرسی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے، تمام پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی تعیناتی ضروری قرار دیدی گئی۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں پی ایس 52 کے امیدوار سید علی مردان شاہ کے 19جنوری 2020کو انتقال کر جانے کے باعث خالی ہونے والی نشست پر 18جنوری کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پیپلز پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں حلقے میں 128پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، جن میں 38پولنگ اسٹیشن نارمل،40حساس اور 50انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں جن کے لیے 128پریزائیڈنگ آفسر،423 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفسر،423پولنگ افسر اور 128نائب قاصد مقرر کیے گئے ہیں۔حلقے میں سیکورٹی پلان بھی ترتیب دیدیا گیا ہے جس کے تحت 1400سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے، جبکہ تمام پولنگ اسٹیشنزپر رینجرزکی تعیناتی کو بھی یقینی بنایا جائے گا، جبکہ ایک لاکھ 53ہزار سے زائد ووٹر ز اپنا حق رائے دہی ادا کریں گے۔واضح رہے 2018کے عام انتخابات میں پی ایس 52عمر کوٹ 2سے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مردان علی شاہ 52139 ووٹ لیکر کامیابی کا سہرا اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے تھے، جبکہ ان کے مد مقابل سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم 31979ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ دوسری جانب سندھ کی مزید دو نشستوں پر 16 فروری کو ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کے تحت پی ایس 43سانگھڑ 3سے جام مدد علی کے بھائی جام شبیر علی حصہ لے رہے ہیں۔ 2018میں عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار جام مدد علی خان 44737ووٹ لیکر کافتح اپنے نام کر نے میں کامیاب رہے تھے، جن کے مد مقابل گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے تعلق رکھنے والے جام مدد علی دوسرے نمبر 28488 حاصل کر سکے تھے، اس کے ساتھ ساتھ پی ایس 88ملیر 2 کراچی سے غلام مرتضیٰ بلوچ کے صاحبزادے یوسف بلوچ حصہ لے رہے ہیں۔ 2018 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوارغلام مرتضیٰ بلوچ 22561 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے امیدوار محمد رضوان خان 16386ووٹ لیکردوسرے نمبر پر رہے تھے۔ تاہم ملیر کے ضمنی انتخابات میں بھی پی ٹی آ ئی کے ایک بار پھر ناکام ہونے کا خذشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس کی بنیادی پی ٹی آ ئی کے نامزد امیدار جان شیر جونیجو کو ٹکٹ جاری کرنے پر ایک گروپ کی مخالفت بتائی جاتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں