سلامتی کونسل اجلاس،چین ،روس کامقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش
شیئر کریں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر تازہ ترین صورتحال اور بھارتی پابندیوں کے حوالے سے غور کیا ہے ۔اقوام متحدہ کے امن آپریشن اور سیاسی و حصول امن کے محکموں نے بریفنگ دی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اور 10اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔جبکہ چینی اور روس مندوب نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کی نفی کر دی کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر کی صورتحال پر غور کی درخواست کی تھی۔ کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے ۔حالیہ عرصہ میں کشیدگی پیداہوئی تھی۔ اجلاس میں کشمیر کی زمینی صورتحال پر غور کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے چین کا مئوقف واضح ہے ۔ جبکہ روسی مندوب دمتری پولیانسکی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اٹھا دیا گیا۔ چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے تصدیق کی کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے درخواست کی گئی تھی جس پر کشمیر کی زمینی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کو نسل کو خطوط لکھے گئے تھے جن میںمقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر توجہ مبذول کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ پانچ اگست 2019کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت یکطرفہ تبدیل کرنے کے بعد سے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ دوسرا اجلاس ہے ۔اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی، جس میں مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین بڑھتی کشیدگی کے حوالے سے دنیا کو خبردار کیا اور کہا کہ اجلاس سے کشمیر پر مذاکرات کیلئے دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی راہ ہموار ہوگی، کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے ، چین کا کشمیر کے معاملے پر موقف بالکل واضح ہے ۔ وادی کی صورتحال پر تشویش ہے ۔چینی کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ اجلاس کے شرکاء کو متعلقہ حکام کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال پر بریفنگ کی دی گئی اور اس حوالہ سے اجلاس کے شرکاء نے تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور چین کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر کر دیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے بھی تصدیق کی کہ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا۔ روسی مندوب نے امید ظاہر کی کہ شملہ معاہدہ 1972اور لاہور اعلامیہ 1999 کی بنیاد پر دو طرفہ کوششوں سے پاک بھارت اختلافات دور ہو جائیں گے ۔ دمتری پولیانسکی کا کہنا تھا کہ انہیںمقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ رو س پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے ۔ سفارتی ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل میں کشمیر کا معاملہ زیر غور آنا اس معاملہ پر عالمی برادری کی تشویش کو ظاہر کرتا ہے ۔نیوریاک ٹائمز کے مطابق ایک سفارتکار نے بتایا کہ اجلاس کے دوران چین کا مطالبہ تھا کہ کشمیر میں یو این مبصر مشن پر نظرثانی کی جائے ، تاہم دیگر ارکان نے دونوں ممالک پر کشیدگی میں کمی پر زور دیا اور کہا کہ معاملہ دو طرفہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے ۔